لاہور (آن لائن) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلسل دوسرے روز بھی لاہور میں سیاسی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا، وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں ن لیگ کے علاوہ اتحادی جماعتوں
کے رہنما بھی شریک تھے جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا گیا ، وزیر اعظم شہباز شریف نے چوبیس گھنٹوں میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر جا کر دوسری ملاقات کی ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے سیاسی طور پر متحرک ہو گئی ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ماڈل ٹائون میں پارٹی رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں موجودہ پنجاب کی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، سلمان رفیق، عطا اللہ تارڑ ،ملک احمد خان سمیت دیگر شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پارٹی رہنمائوں کو مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اسمبلی کی تحلیل نہ رکنے کے امکانات سامنے آنے کی صورت میں یہ فیصلہ کرے گی کہ پہلے گورنر کے ذریعے وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہا جائے یا وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے ۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے حکم دیا ہے کہ تمام اراکین پنجاب اسمبلی کو لاہور طلب کیا جائے اور انہیں آئندہ ہفتے تک لاہور میں ہی قیام کرنے کی ہدایت کی جائے ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے حالیہ انٹر ویو کی بھی باز گشت سنائی دی اور اس کا مختلف پہلوئوں سے جائزہ لیاگیا ۔اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پرویز الٰہی تحریک انصاف کے ساتھ اپنی پوزیشن واضح کریں گے تو اتحادی جماعتیں اس پر غور و خوض کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب چودھری شجاعت حسین نے بھی پرویز الٰہی سے بات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو پرویز الٰہی کے حالیہ انٹرویو کے تناظر میں آج کے دن انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ اجلاس کے خاتمے کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کسی بھی صورت کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ گورنر کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ساتھ ہی ہدایت کی کہ عمران خان کے خلاف جو کیسز بنائے جارہے ہیں ان میں تیزی لائی جائے۔ دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف کی چوبیس گھنٹوں میں وزیر اعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے دوسری ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات اور پارٹی رہنمائوں سے ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی سے براہ راست کوئی بات نہیں کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی سے بات چیت کا دروازہ کھل سکتا ہے تاہم مونس الٰہی کسی صورت (ن) لیگ کی طرف بڑھنے میں راضی نہیں ہیں ۔ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعظم شہباز شریف کو چوبیس گھنٹوں میں اپنی طرف سے کی گئی سر گرمیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا ہے ۔سیاسی تجزیہ کار آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کو پنجاب کی سیاست کے لئے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں اور ساری صورتحال میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی ایک بار پھر اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔