اسلام آباد(آئی این پی ) تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی کے باوجود پاکستان میں سستی بجلی سے چارج ہونے والی ماحول دوست موٹر سائیکلوں کی مانگ کم ،جولٹا الیکٹرک موٹر سائیکل کی قیمت ایک لاکھ 12ہزارروپے،کیپسٹر بیٹریاں 40 منٹ میں ایک موٹر سائیکل کو 80 کلومیٹر تک پاور کرنے کے لیے چارج کر سکتی ہیں،اوسط رفتار 50کلومیٹر فی گھنٹہ۔
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی کے باوجود پاکستان میں سستی بجلی سے چارج ہونے والی ماحول دوست موٹر سائیکلوں کی مانگ کم ہے۔ الیکٹرک یا ای بائک کو روایتی ایندھن پر مبنی انجن کی بجائے بجلی کی چارجنگ کے ذریعے چلنے والی موٹروں کو استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ الیکٹرک بائک پاکستان میں روایتی موٹر سائیکلوں کے ڈیزائن پر تیار کی گئی ہیںجس میں چارجنگ کی اضافی خصوصیت موجود ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ بائیک کو روزمرہ کے سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں برقی موٹر سائیکل بنانے والی معروف کمپنی جولٹا الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عثمان شیخ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ ای بائیکس کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکوں کا استعمال 2000 میں سی این جی سے لیس گاڑیوں کی طرح بڑھے گا اگر فلنگ اسٹیشنز پر بڑے پیمانے پر چارجنگ پوائنٹس قائم کیے جائیں گے۔
عثمان شیخ نے کہا کہ الیکٹرک بائک میں چارجر آسانی سے چارج کرنے کے لیے فیول ٹینک کے اندر لگایا جاتا ہے۔ ملک میں الیکٹرک بائک کے تین ماڈل متعارف کروائے گئے ہیںجن میں ڈرائی بیٹری بھی شامل ہے جو راتوں رات چارج کی جا سکتی ہیں۔ لتیم بیٹری کو چارج ہونے میں 3 گھنٹے لگتے ہیںاور کپیسیٹر بیٹریاں جو 40 منٹ میں ایک موٹر سائیکل کو 80 کلومیٹر تک پاور کرنے کے لیے چارج کی جا سکتی ہیں۔
عثمان شیخ نے کہا کہ ای بائک میں تین بڑے پرزہ جات ہیں جن میں موٹر، کنٹرولر اور بیٹری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ الیکٹرک بائیکس بڑے پیمانے پر تیار نہیں ہو رہی تھیں، بیٹریوں پر اٹھنے والے زیادہ اخراجات کی وجہ سے ان کی قیمتیں زیادہ تھیں جن پر 1 فیصد درآمد اور کسٹم ڈیوٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک موٹرسائیکلوں کی پائیداری اور قابل عمل ہونے میں لوگوں کا اعتماد پیدا کرنا آسان کام نہیں تھا۔ عثمان نے کہا کہ حکومت مفت رجسٹریشن کی سہولت کے ساتھ ملک میں ای بائک کی فروخت کو بھی بڑھا سکتی ہے اور انہیں مختلف ٹیکسوں سے مستثنی قرار دے سکتی ہے۔ صارفین صرف ایک بار الیکٹرک گاڑیوں اور بائک کی طرف بڑھیں گے جب انہیں مراعات کی پیشکش کی جائے گی۔
عثمان شیخ نے کہا کہ جولٹا الیکٹرک نے قیمت اور رفتار کے لحاظ سے کچھ ماڈلز تیار کیے ہیں اور ان کی قیمت 112,000 روپے ہے۔ ڈرائی بیٹری کے ساتھ موٹر سائیکل سڑک پر 50 کلومیٹر کی ٹاپ اسپیڈ کے ساتھ مکمل چارج شدہ بیٹری کے ساتھ 80 کلومیٹر تک چلتی ہے۔ ماڈل میں 1000 واٹ کی موٹر لگائی گئی ہے، جو سات سے آٹھ گھنٹے میں چارج ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جولٹا سکوٹی کی قیمت 125,000 روپے ہے۔
اس کی شکل بہت اچھی ہے اور اسے ہونڈا ڈیو کے ڈیزائن پر بنایا گیا تھا جسے چینی مارکیٹ میں لانچ کیا گیا تھا۔ تاہم صارفین کا خیال ہے کہ ای بائک کی دوبارہ فروخت کی قیمت نہیںہے۔ ایک اور بڑی خرابی ملک میں کچی سڑکیں ہیں جو بیٹری سے چلنے والی موٹر سائیکلوں کے لیے اچھی نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ بیٹریوں کی کارکردگی، ان کی دیکھ بھال کی سطح اور تبدیلی کے بارے میں بھی غیر یقینی ہیں۔ مقامی مارکیٹ کے طول و عرض کے مطابق، جب کوئی نیا برانڈ آتا ہے، تو اسے اسپیئر پارٹس اور مجاز ورکشاپس اور ڈیلرشپ کا نیٹ ورک قائم کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ ایک موٹرسائیکل ڈیلر نے کہا کہ ایک نئے برانڈز نے چند سالوں تک گاڑیوں کی ایک کھیپ فروخت کی لیکن پھر اس کے بعد اپنا کام بند کر دیا۔