اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی سیاسی حمایت کے دوران سابق فوجی اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر پیدا کرنے کا ’’بندوبست‘‘ کیا تھا۔ تاہم، اُن دنوں پس منظر میں جو کچھ بھی ہو رہا تھا۔
ان واقعات اور حالات سے آگاہ ایک باخبر ذریعے اصرار ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی کیخلاف سنانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن پر کوئی دباؤ نہیں تھا، جیسا کہ عمران خان الزام عائد کرتے ہیں۔ عمران خان متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن سے ’’کہا‘‘ گیا تھا کہ ان کے اور پارٹی کیخلاف کیسز کا فیصلہ سنایا جائے۔ لیکن اسکے برعکس، ذریعے کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کے معاملے میں اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے کردار ادا کیا تھا۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق جیسے ہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے غیر سیاسی رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تو الیکشن کمیشن اپنی مرضی کی مالک ہوگئی اور اس نے کیس کا فیصلہ میرٹ پر سنا دیا۔ پی ٹی آئی کیخلاف فنڈنگ کیس نومبر 2014ء سے زیر التواء ہے، اس وقت پارٹی کے بانی ر کن اکبر ایس بابر نے پاکستان اور بیرون ملک سے پارٹی کی فنڈنگ کے حوالے سے سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا۔ کیس کا فیصلہ سنانے کے معاملے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ تاخیر سابق اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اثر رسوخ استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے اور اس وقت عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان برسوں کارشتہ اپنے عروج پر تھا۔