اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے غیر قانونی کرنسی کی نقل و حرکت، گندم اور یوریا اور ان تمام اشیاء کی شکل میں اربوں ڈالر کی پاکستان سے افغانستان اسمگلنگ میں سہولت کاری میں کوئی کردار ادا کیا جن پر حکومت پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔
آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور کسٹمز انٹیلی جنس سمیت انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اسمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر سخت کارروائی شروع کرنے کے لیے اگلے ہفتے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے قریبی معتمد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات طارق پاشا کو پشاور اور سرحدی علاقوں کے ذریعے افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ اور گندم اور یوریا سمیت دیگر اہم اجناس کے اعداد و شمار کا پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپ دی۔ اب پاشا نے مختلف منظرناموں کی بنیاد پر اربوں ڈالر (کم ازکم ایک سے دو ارب سے زیادہ کی حد میں) مالیت کے بڑے اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ سارے اعداد و شمار اربوں ڈالر میں بنتے ہیں اور حکومت نے سرکاری میٹنگوں کے دوران کوئی اعداد و شمار شیئر نہیں کئے۔یہ ستم ظریفی ہے کہ حکومت نے گندم کی درآمد پر محنت سے کمائے گئے ڈالر استعمال کیے اور یوریا پر سبسڈی دی لیکن اسے افغانستان میں اسمگل کیا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری پریس بیان کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج فنانس ڈویژن میں ملک کی معاشی صورتحال پر ایک بین وزارتی اجلاس کی صدارت کی۔وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، ایس اے پی ایم برائے خزانہ طارق باجوہ، ایس اے پی ایم برائے ریونیو طارق پاشا، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی اینڈ آئی کسٹمز اور فنانس ڈویژن اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔