اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قراردیا ہے کہ اساتذہ کو موسم گرما اور موسم سرما کی تعطیلات کے دوران کنوینس الاؤنس روکا نہیں جاسکتا، ایسا کرنا غیر قانونی اور امتیازی عمل ہے۔ اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک مکمل طور پر غیر منطقی، امتیازی اور غیر منصفانہ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ بجائے یہ کہ آئین کے آرٹیکل 25کی روشنی میں اساتذہ کو مزید موزوں ماحول فراہم کیا جائے اوراس معزز پیشے کی حوصلہ افزائی کی جائے، انکا کنوینس الاؤنس بغیر وجہ، تحریری احکامات اور نوٹیفکیشن کاٹا جارہا تھا۔ عدالت نے قراردیا کہ اساتذہ کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، اخلاص، دلجمعی اور پوری توجہ کے ساتھ ملک کے بہتر مستقل کو مدنظر رکھتے ہوئے ادا کریں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ عوامی عہدیدا ر وں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ہرقسم کے استحصال کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔عدالت نے قراردیا ہے کہ سول سرونٹس ایکٹ1973ء کے سیکشن23کے تحت سرکاری ملازمین کی ملازمت کے قواعد وضوابط ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہوسکتے۔ عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اساتذہ کا موسم گرما اور موسم سرما کی چھٹیوں کے دوران کنوینس الاؤنس کاٹنے کے خلاف سروسز ٹربیونل خیبرپختونخوا کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا مستردی کردی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلز خیبر پختونخوا میاں شفقت جان اور زاہد یوسف قریشی پیش ہوئے جبکہ مدعا علیحان کی جانب سے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد عامر ملک تمام کیسز میں پیش ہوئے ۔کیس کی سماعت سات جولائی 2022کو ہوئی تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ تحریر کیا ہے۔