اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے ارکان نے صدر عارف علوی کی اہلیہ کی این جی او سے کراچی میں ریلوے سکول کا قبضہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا جبکہ کمیٹی نے وزارت ریلوے سے معاملے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور سکول کے دورے کا فیصلہ بھی کر لیا، رکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل نے اپنے توجہ دلائونوٹس کے حوالے سے کہا کہ
ریلوے کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے، کراچی میں محکمے کی زمین پر پیٹرول پمپ اور مارکیٹس بن چکی ہیں جہاں سے اربوں روپے کمائے جا رہے ہیں، ریلوے کا سکول جو کہ صدر عارف علوی کی اہلیہ کی این جی او کو دے دیا گیا اور وہ شوکت خانم ہسپتال کی طرح لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں ڈونیشن کی تختیاں لگائی جا رہی ہیں، ریلوے کو اپنے سکول خود چلانے چاہئیں، ارکان کمیٹی نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی غیر حاضری پر اظہار برہمی بھی کیا اور کہا کہ جب سے وزارت ملی ہے ایک بار بھی کمیٹی میں نہیں آئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد معین وٹو کی زیر صدارت ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل نے اپنے توجہ دلائونوٹس کے حوالے سے کہا کہ ریلوے کی زمین پر قبضہ ہو رہا ہے ،کراچی میں محکمے کی زمین پر پیٹرول پمپ اور مارکیٹس بن چکی ہیں جہاں سے اربوں روپے کمائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ریلوے کا سکول جو کہ صدر عارف علوی کی اہلیہ کی این جی او کو دے دیا گیا اور وہ شوکت خانم ہسپتال کی طرح لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں ڈونیشن کی تختیاں لگائی جا رہی ہیں۔
ریلوے کو اپنے سکول خود چلانے چاہئیں۔رکن کمیٹی علی پرویزملک نے کہا کہ این جی او کا نام انصاف ویلفیئر آرگنائزیشن ہے صدر عارف علوی کی عزت کرتے ہیں مگر یہ سیاسی نام بالکل نامناسب ہے۔قادرخان مندوخیل کا کہنا تھا کہ 2015کے بعدکی سکولوں کی لسٹ دیں کیا اور بھی سکول این جی اوز کو دئیے گئے ہیں یا ادھر سے خاص پریشر تھا،کہا بھی گیا کہ ان سے سکول واپس لیا جائے مگر نہیں لیا گیا۔
اسی طرح سے کراچی گلشن اقبال پر قبضہ کرلیا گیا ہے،جس پر ریلوے حکام نے ایسے حکم سے لاعلمی کا اظہار کیا،ریلوے حکام نے کہاکہ سپریم کورٹ کے آرڈر پر لیز دیا اور بندش بھی اسی کے حکم پر کی گئی،اس حوالے سے کیس چل رہا ہے کوشش ہے جلدی حل ہوجائے۔رکن کمیٹی علی پرویزملک نے کہا جو بھی پریشر ڈالے اس افسر کو شوکاز نوٹس دیں،اس معاملے پر جلدی پالیسی بنائیں اور بتائیں کہ کس نے کیوں پریشر ڈالا ہے۔
کمیٹی اراکین نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی غیر حاضری پر اظہار برہمی بھی کیا اور کہا کہ جب سے وزارت ملی ہے ایک بار بھی کمیٹی میں نہیں آئے۔کمیٹی کو ریلوے کی دکانیں ڈی سیل کرنے کے حوالے سے بتایا گیا کہ لاہور کی آٹھ جگہوں پر ٹوٹل 551دکانیں تھیں جن کو کہا گیا کہ ریگولیٹ کرائیں تاکہ کاروبار شروع کریں مگر سپریم کورٹ نے بین کر دیا،ابھی ٹوٹل 40سے 45دکانیں چل رہی ہیں۔
فیصلے کے بعد دوسری بھی کھل جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی نے حکام سے کہا کہ قلعہ دیوا سنگھ کی 25ایکڑ اراضی پر قبضے کا میں نے نوٹس لیا تو کہا گیا آپریشن کرتے ہیں مگر نہیں ہو سکا،بتایا جائے ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا جس پر ریلوے حکام نے بتایا کہ 24نومبر کو قبضہ واپس کرنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے۔