اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی انصار عباسی نے یو ٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹس فوکس کے احمد نورانی نے آرمی چیف جنرل باجوہ کے بارے میں خبر رپورٹ کی ہے جس میں آرمی چیف، ان کی بیوی اور ان کی بہو اور ان کے اثاثوں کی خبر دی، احمد نورانی کی یہ خبر سوشل میڈیا پر کافی شیئر ہوئی۔
انصار عباسی کا کہنا تھا جب جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف بنے تو اس سے کچھ عرصہ پہلے ان کی اہلیہ نے ٹیکس میں اپنی رجسٹریشن کروائی اور پھر ہر سال انہوں نے ٹیکس ریٹرنز دیں، آہستہ آہستہ ہر سال ان کے اثاثے بڑھتے گئے، اس میں ڈی ایچ اے میں مختلف قسم کے پلاٹس تھے اور کمرشل پلاٹ آ گیا اور پھر ایک اور کمرشل پلاٹ آ گیا، پھر کمرشل پلازہ آ گیا پھر ایک کمرشل پلازہ شاید بیچا گیا اور پھر لاہور اور کراچی میں اس سے پھر اور جائیدادیں خریدی گئیں اس طرح پھر انہوں نے کوئی ایک اثاثہ بیچا اور پھر فارن کرنسی میں اکاؤنٹ کھول لیا، اسلام آباد گلبرگ گرین میں 2020ء میں دس دس کنال کے دو پلاٹ لے لئے، احمد نورانی ان پلاٹ کی قیمت پانچ پانچ کروڑ ڈیکلیئر کی جبکہ اصل ان کی قیمت بہت زیادہ تھی، ان کے مطابق شاید ان کی قیمت پندرہ کروڑ تھی، احمد نورانی کا کہنا تھا کہ ان کی بہو پہلے اتنا ٹیکس نہیں دیتی تھیں لیکن پچھلے چھ سات سالوں میں ان کی ویلتھ کی ویلیو بڑھنا شروع ہو گئی اور انہوں نے مختلف جگہوں پر جائیدادیں لیں اور زمینیں لیتے تھے اور ڈی ایچ اے کو بیچتے تھے، احمد نورانی نے کوئی اس قسم کی بات کی، یہ تمام اثاثے ٹیکس ریٹرنز میں ڈیکلیئر ہیں، انصار عباسی نے کہاکہ آرمی چیف کے قریبی ذرائع سے بات ہوئی ان کا کہنا تھا کہ جتنی بھی چیزیں ان کی بہو، ان کی اہلیہ کے انکم ٹیکس کے گوشوارے میں ہیں وہ تمام کی تمام ڈیکلیئرڈ ہیں، انصار عباسی نے مزید کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ خود ان کی اہلیہ اور ان کی بہو یہ ٹیکس پیئر ہیں،
یہ ٹیکس کے ریٹرنز دیتے ہیں یہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ دیتے ہیں وہ جواب دہ ہیں ایف بی آر کو اگر ایف بی آر کوئی سمجھتا ہے کہ کوئی غلط چیز ہوئی ہے تو وہ جواب دہ ہیں، ان کا یہ کہنا ہے جتنے بھی اثاثے اور پراپرٹی ہیں جو ان اپنی اور اہلیہ کی ہیں، ذرائع کے مطابق ایک ایک پراپرٹی اس کا سورس بھی ملے گا کہ پراپرٹی کیسے بنی اور کون سی پراپرٹی کب بیچی گئی، اس پراپرٹی کو بیچ کر کب کوئی دوسری پراپرٹی لی گئی، کہاں پر کون سی انویسٹمنٹ کی گئی تمام کی تمام تفصیلات جنرل باجوہ کے پاس موجود ہیں اور یہ ڈیکلیئرڈ چیزیں ہیں۔