اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس عمرعطابندیال نے قومی احتساب بیورو(نیب) قانون میں ترامیم کے حوالے سے کہا ہے کہ خرابی قانون میں نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال پر ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر 21 ویں سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل جاری رکھے جبکہ چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ آپ کا کہنا درست ہے کرپشن ایک بیماری ہے، کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کے لیے لازم ہے اور معیشت بھی متاثر ہوتی ہے۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال ہے کہ ہم کہاں لائن کھینچیں کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کرپشن سے سختی سے نمٹنا چاہیے، اس نتیجے پر عدالت پہنچتی ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت روزانہ کی بنیاد پر بنیادی حقوق سے متصادم معاملات پر فیصلے کرتی ہے، کل کو ہمارے پاس ایک شہری کہے پاکستان میں کرپشن کا قانون نہیں تو ہم پارلیمنٹ کو کہہ دیں کہ ایک قانون بنا دیں۔جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ وہ شہری پھر آ کر کہے کہ کرپشن کے خلاف قانون سخت نہیں لوگ چھوٹ رہے ہیں، سخت قانون بنانے کی ہدایت دیں تو پھر ہم سخت قانون بنانے کی ہدایت دے دیتے ہیں اور وہ شہری پھر آکر کہے کہ قانون ابھی بھی سخت نہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر یہی کرنا ہے تو پھر پارلیمنٹ کو ہم ہی چلا لیتے ہیں، پارلیمنٹ کو یہ کہنا کہ قانون کو مزید سخت بنائیں کیا یہ ہمارا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ پاکستان کے لیے اور کوئی نہیں، نیب قوانین سے زیادہ اہم بات موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کی ہے،

سارا پاکستان تباہ ہو رہا ہے، سیلاب اور قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کوئی شہری آ کر کہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سخت نہیں پارلیمنٹ کو حکم دیں۔عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرکے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کیا ایسا کرنا ہمارا کام ہے یہ بات سمجھ نہیں آرہی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو اس سوال کے جواب میں عدالتی نظائر موجود ہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مجھے بھی اس دن کا انتظار ہے، آپ کے دلائل کے آخری دن کے لیے بھی میرے پاس سوال ہیں تاہم انہوں نے مسکراتے ہوئے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ آپ کے دلائل کا آخری دن کون سا ہوگا۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ خواجہ حارث آپ نے بتایا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، طے یہ کرنا ہے کہ عدالت کے ایکشن کی کیا شدت ہونی چاہیے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نیب ترامیم عوام اور منتخب نمائندوں کے مابین سماجی معاہدے اور آئین کے خلاف ہیں، موجودہ قانون کے تحت عوامی عہدیدار بطور ٹرسٹی احتساب سے نکل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے 4 سوالات سامنے رکھ کر جواب تلاش کریں تو یہ عوام کا زندگی، جائیداد، انسانی وقار کے خلاف ہے، کرپشن کے ناقابل احتساب ہونے سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کے بارے میں صدارتی ریفرنس ایک اہم معاملہ ہے۔عدالت نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…