لاہور (این این آئی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ تاحال میری جان کو خطرہ ہے، سائفر کے معاملے پر اپنی بات سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس معاملے پر چیف جسٹس سے تحقیقات کی درخواست کی ہے، نہیں چاہتا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کی خرابی کا نتیجہ پاکستان کی عوام کے مفادات کیخلاف نکلے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے فرانس کے میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔میزبان صحافی نے سوال کیا کہ وزیر آباد میں حملہ کرنے والے اعتراف کیا کہ اس نے حملہ خود کیا ہے ، اس کے باوجود آپ تین لوگوں پر الزام لگا رہے ہیں، اس سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ساڑھے تین سال ملک کا وزیراعظم رہا ہوں، ملک کی انٹیلی ایجنسیاں میرے ماتحت کام کرتی رہی ہیں اور میں جانتا ہوں یہ کیسے کام کرتی ہیں، وزیر آباد میں مجھے پتہ ہے کیا ہوا ہے، میں اس حملے کے بارے میں چھ ہفتے قبل ہی قوم کو بتا دیا تھا، میری ایک ویڈیو بنائی گئی، اس ویڈیو کو حکومتی ترجمان نے استعمال کیا، یہ ویڈیو پاکستان ٹیلی ویژن پر بھی استعمال کی گئی۔ انہوںنے کہاکہ چھ ہفتے قبل ہی میں نے بتا دیا تھا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت مجھ پر حملہ کروایا جائے گا اور مذہب کو بنیاد بنا کر مجھے مروا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جن دو کردار (وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ)کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
ان کا ماضی سب کے سامنے ہے، 30 سال سے یہ مخالفین کو قتل کرواتے رہے ہیں، یہ دونوں سانحہ ماڈل ٹان میں بھی ملوث رہے ہیں، انہوں نے 12 لوگوں کو شہید کیا تھا، اسی وجہ میں کہتا ہوں کہ وزیر آباد حملے کی جب ایک آزاد اور شفاف تحقیقات ہوں گی تو سچ سامنے آئے گا، میں جانتا ہوں تین لوگ اس حملے میں ملوث ہیں، مجھ پر حملہ کرنے والا شہری مذہبی نہیں تھا کیونکہ وہاں کے مقامی لوگ جانتے ہیں ۔
حملہ آور مذہبی نہیں تھا۔میزبان نے سوال کیا کہ آپ پر ہونے والے حملے کی وزیراعظم شہباز شریف نے مذمت کی ہے، اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ حملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، یہی مطالبہ آپ کر رہے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال اس واقعہ پر ایک اعلی تحقیقاتی کمیشن بنائیں۔
میں جانتا ہوں کہ مجھ پر حملہ کرنے والے دو ملزم تھے، ایک حملہ آور نے اس بات کا اعتراف کر لیا، میں جانتا ہوں ایک اور حملہ آور موجود تھا، وہ سامنے تھا، جب سے میری حکومت ختم ہوئی ہے میری پارٹی کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، میری جماعت نے ضمنی الیکشن میں واضح فتح حاصل کی ہے، اسی وجہ سے حکومت الیکشن کروانے سے ڈر رہی ہے، کہ کہیں پاکستان تحریک انصاف کی جماعت الیکشن ہی نہ جیت جائے۔
اسی لیے مجھے حکمران راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے ایک کمیشن بنائیں، اس کمیشن کے نیچے دیگر اداروں کے مضبوط لوگوں کو رکھا جائے، میں چاہتا ہوں یہ تمام لوگ چیف جسٹس کے ماتحت کام کریں، اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے کیونکہ بصورت دیگر تینوں ملوث لوگ تحقیقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ ادارے کے ہیڈ کو پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی، میرے خیال میں اس پریس کانفرنس سے ادارے کو نقصان پہنچا ہے۔ میزبان صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو اب بھی لگتا ہے کہ آپ حملہ ہو سکتا ہے، اس سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ میرے اوپر دوبارہ حملہ ہو سکتا ہے، میری زندگی خطرے میں ہے۔
وہ لوگ جو مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں جنہیں پتہ ہے میری پارٹی پاکستان کی سب سے مقبول ترین جماعت ہے، موجودہ حکومت کو اداروں کی حمایت، الیکشن کمیشن کے ساتھ ہونے کے باوجود ضمنی الیکشن میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ہماری جماعت نے کلین سویپ کیاکیونکہ عوام نہیں چاہتی کہ مجرم ملکی اقتدار میں ہوں ۔
انہوں نے کہاکہ60 فیصد کابینہ پر کرپشن کیسز ہیں، میرے ساتھ عوام کی بہت بڑی تعداد ہے، اسی لیے موجودہ لوگ مجھے راستے سے ہٹا سکتے ہیں۔ میری جان کو تاحال خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ایمان پختہ ہے کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے، مجھے موت کا خطرہ بالکل روک نہیں سکتا، میں اپنے مشن پر گامزن رہوں گا، ملک میں قانونی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا۔
ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بھی یہی ہے، ملک میں سیاسی مافیا اور ادارے قانون سے بالاتر ہیں، اسی وجہ سے ملک پیچھے رہ گیا ہے، 26 سال سے یہی میری پالیسی ہے کہ ملک میں رول آف لا ہونا چاہیے، اس طرح کی کوئی دھمکی مجھے میرے مشن سے نہیں روک سکتی۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ پاکستان میں26 سال سے سیاست میں ہوں، میں ہمیشہ آئین پر یقین رکھتا ہوں۔
آئین مجھے حق دیتا ہے کہ میں پر امن احتجاج کروں، میرے تمام احتجاج پر امن رہے ہیں، ملک میں اس وقت غداروں کی حکومت ہے، ملک میں جب میری حکومت تھی تو اس وقت رسک فیکٹر 5 فیصد تھا جو اب 75 فیصد تک پہنچ چکا ہے، ملک کو اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، اسی وجہ میں مطالبہ کر رہا ہوں کہ اس مسائل کا بہترین حل صاف اور شفاف الیکشن ہیں، میری جماعت کو کوئی مسئلہ نہیں الیکشن ایک ماہ بعد ہوں یا ایک سال بعد ہوں۔
جب بھی الیکشن ہوں گے تحریک انصاف کلین سویپ کر جائے گی، کسی جماعت کو اتنی حمایت حاصل نہیں جتنی میری پارٹی کو حمایت حاصل ہے، میں پھر دہراتا ہوں کہ ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی ضرورت ہے۔امریکا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو کے سوال پر جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اسد مجید اور امریکی انڈر سیکرٹری ڈونلڈ لو کے درمیان کچھ باتیں ہوئیں جو سائفر کے ذریعے ہم تک پہنچیں۔
اس سائفر میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ اگر آپ لوگ عمران خان کو نہیں ہٹاتے تو پاکستان کے لیے بہت سارے مسائل ہوںگے، اس کے بعد اگلے دن تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے، اس وقت میری حکومت معاشی طور پر بہت تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔ سائفر کے معاملے پر چیف جسٹس سے تحقیقات کی درخواست ہے، میری حکومت کو گرایا گیا۔
اب میں نہیں چاہتا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کی خرابی کا نتیجہ عوامی مفادات کے خلاف نکلے۔ پاکستانی عوامی مفادات اسی میں ہے کہ امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں، امریکا اس وقت سپر پاور ہے، یہی بات میں فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں کہی تھی، سائفر کے معاملے پر اپنی بات سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔