اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں انصار عابسی کی شائع خبر کے مطابق دو دن قبل انہیں ذرائع نے اطلاع دی کہ کچھ گڑبڑ ہونے والی ہے۔ میرے پوچھنے پر بتایا گیا کہ ایک دو دن میں تفصیل معلوم ہوجائے گی۔ ملکی حالات کو دیکھ کر سوچا کہ کیا گڑ بڑ ہو سکتی ہے؟
سوچا کہیں مارشل لاء یا ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ تو نہیں کرلیا گیا ؟۔اسی فکر میں عسکری ذرائع سے رابطہ کیا، اپنے خدشات کا اظہار کیا تو بتایا گیا ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو، تاہم جو سیاسی صورتحال اس وقت ملک میں ہے اُس کے تناظر میں بدقسمتی سے بے شمار لوگ یہ کہنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں کہ اس سے بہتر تو مارشل لاء ہے۔اس بارے میں ہمارے سیاستدانوں کو غور کرنا چاہئے کہ کیوں اُن کا ایسا رویہ ہوتا ہے کہ لوگ جمہوریت سے ہی متنفر ہوجاتے ہیں۔ اس ملک میں بار بار مارشل لاء بھی لگتے رہے اور اُن کے نتیجے میں ملک کا جو حال ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ ہمارے سیاست دان بھی جمہوریت کے نام پر ووٹ تو لیتے ہیں لیکن عموعی طور پر اُن کے رویے اور طرز حکمرانی انتہائی مایوس کن ہوتا ہے چنانچہ لوگ اُن سے بھی خوش نہیں ہوتے۔