لاہور(این این آئی) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پنجاب منسٹرز سیلری اینڈ الاؤنسز سمیت دو بلوں کی منظوری دیدی، اپوزیشن نے بل کی کاپیاں فراہم نہ کرنے اور اس کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 35منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر علی افضل ساہی نے محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔لیگی رکن افتخار حسین چھچر نے کہا کہ اس وقت حالات مناسب نہیں کے وزرا ء کی تنخواہیں بڑھائی جائیں،میں تنخواہوں کو بڑھانے کے خلاف نہیں ہوں لیکن پرائیویٹ ممبر ڈے پر ایسا بل لا کر اچھا پیغام نہیں دیا جا رہا،جب ملک کے حالات ٹھیک ہوں تو تنخواہیں بڑھا لی جائیں۔لیگی رکن سمیع اللہ خان نے کہا گزشتہ کچھ عرصے سے روایت بن گئی ہے کہ اسمبلی قوانین کو معطل کر کے قرار داد لائی جاتی اور بل بھی پاس کرائے جاتے ہیں،قرار داد کی ایک کاپی وزیر کے پاس ہوتی ہے اور ایک کاپی سپیکر کے پاس ہوتی ہے،ممبران میں سے کسی کے پاس کوئی معلومات نہیں ہوتیں کہ کیا ہونے جا رہا ہے ہے،اردو زبان اور سابق وزیر اعلیٰ کی مراعات کے حوالے سے دو اہم بل ہیں لیکن ایوان کے کسی ممبر کے پاس ان بلوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں،آج ہی بل پیش ہو گا اور آج ہی پاس کرا لیا جائے گا،اتنا اہم ایجنڈا ہے اورقانون سازی کوپانچ منٹ کے اندر مکمل کر لیا جائے گا،کوئی ممبر اسمبلی ہاتھ کھڑا کر کے بتا دے کہ اس کے ایجنڈا ہے،میں بیٹھ جاؤں گا۔قرار داد اور قوانین چوری سے لائے جاتے ہیں اور پاس کرائے جاتے ہیں،میری گزارش ہے کہ دونوں بل پانچ منٹ میں نہ پاس کئے جائیں،میں نے بل نہیں پڑھا کیا زیادہ ہو رہا ہے کیا کم ہو رہا ہے،پہلے ایوان میں بل کی کاپی دی جائے، اگر بل اچھا ہو گا تو پاس کر لیا جائے،
اگر مناسب نہ ہو تو مخالفت کی جائے۔گزارش ہے ان بلوں کو ملتوی کیا جائے اور معلومات فراہم کی جائیں۔بعد ازاں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے حکومت نے پنجاب اسمبلی میں اردو زبان کا بل 2022پیش کر دیا۔اردو زبان کا بل مسلم لیگ (ق) کی خدیجہ عمر نے پیش کیا۔بل کی منظوری کے لئے قوانین معطل کر دئیے گئے جس کے بعد حکومت نے ایوان سے بل کی کثرت رائے سے منظور ی لے لی۔
اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے پنجاب منسٹرز سیلری اینڈ الاؤنسز بل 2022 پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بعد ازاں ایجنڈامکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر واثق قیوم نے اجلاس 19 اکتوبر 2022 بروز بدھ سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے پنجاب منسٹرز سیلری اینڈ الاؤنسز بل 2022 سے متعلق اپنے بیان میں کہاکہ اس بل کے حوالے سے اپوزیشن نے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی
اور یہ موقف اختیار کیا کہ شاید اس کے ذریعے وزراء کی تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں۔ یہ قطعی بے بنیاد ہے، وزراء کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی وزراء کو کوئی مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ در حقیقت پرانے بل کو پیش کیا گیا ہے، وہ بل جب حمزہ شہباز کی حکومت تھی اور ایوان اقبال میں اجلاس منعقدا ہوا، سابق وزیر اعلیٰ کی سکیورٹی کے حوالے سے جو شقیں تھیں ان کو ختم کر دیا تھا ان کو ہم نے بحال کر دیا ہے جس کے تحت سابقہ وزیر اعلیٰ کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی، یہ بل انہی شقوں کی بنیاد پر ہے، یہ بنیاد ہے کہ وزراء یا وزیر اعلیٰ کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔