بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

نشتر اسپتال کی چھت سے درجنوں لاشیں ملنے کا انکشاف

datetime 14  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان /لاہور(این این آئی)ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے درجنوں لاوارث لاشیں ملنے کے واقعہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ذرائع نے بتایاکہ نشتر ہسپتال کی چھت پر بنے کمرے میں درجنوں لاشیں گل سڑ رہی ہیں جبکہ مشیر وزیراعلیٰ پنجاب طارق زمان گجر نے کہا ہے کہ زبردستی سردخانہ اور چھت کھلوائی، 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں ۔جمعہ کو سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں کے مطابق

نشتر ہسپتال کی چھت سے سیکڑوں کی تعداد میں انسانی لاشوں کے اعضا برآمد ہوئے ہیں تاہم تعداد کے حوالے سے حکومتی سطح پر کسی قسم کی تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں آسکی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے نشتر ہسپتال کی چھت پر لاوارث لاشیں رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہاکہ لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے، ذمہ دار عملے کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔سیکرٹری ہیلتھ ساتھ پنجاب نے معاملے کی انکوائری کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ ساتھ کو پیش کرے گی۔وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے بھی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی تمام معلومات کے ساتھ اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے گی۔سی پی او ملتان خرم شہزاد کے مطابق دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد لاوارث لاش نشتر ہسپتال کے سرد خانے میں رکھی جاتی ہے، ولیس کا سرد خانے میں لاش رکھوانے کے بعد کوئی عمل دخل باقی نہیں رہتا، لاوارث لاشوں کی تدفین نشتر ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔خرم شہزاد کے مطابق قانون کے مطابق لاوارث لاشیں ہسپتال میں رکھوانے کی پولیس پابند ہے، لاشوں کو کتنا عرصہ رکھنا اور ان کا کیا کرنا ہے یہ ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے، اگر وارث آ جائے تو قانونی کارروائی کے بعد ہسپتال انتظامیہ لاش حوالیکر دیتی ہے۔نچی ٹی وی کے مطابق ہسپتال کے کچھ ملازمین نے بتایا کہ

نشتر ہسپتال کے مردہ خانے کے فریزر کئی سال خراب ہیں اور 5 میں سے بس ایک فریزر کام کررہا ہے، جس کے باعث وہاں 7 سے 8 میتیں رکھی جاسکتی ہیں،اس مردہ خانے میں 40 میتیں رکھنے کی جگہ ہے مگر لاوارث لاشوں کی تعداد زیادہ ہے۔ملازمین کے مطابق باقی لاشوں کی حالت ویسے ہی خراب ہوجاتی ہیں جس کے بعد انہیں میڈیکل کے طلبہ کے تجربات کیلئے بھیج دیا جاتا ہے

اور ان کے تجربات کے بعد انہیں ایسے ہی پھینک دیا جاتا ہے اور وہ لاوارث پڑی رہتی ہیں۔اس معاملے پر ہسپتال کی انتظامیہ نے 3 رکنی ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں ہر 48 سے 72 گھنٹے کے دوران ایک سے دو لاشیں سرکاری اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں جن کی ماہانہ تعداد 15 سے 20 بنتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق متعلقہ تھانے کی پولیس لاشوں کی ذمہ دار ہوتی ہے، سرکاری اسپتال کا ایم ایل او تھانے کو آگاہ کرتا ہے اور جو پولیس افسر 174 بناتا ہے لاش بھی اسی کی ذمہ داری ہوتی کہ وہ ان لاوارث لاشوں کو امانتاً کہاں رکھتا ہے، پھر اگر ایک ماہ تک لاش کا کوئی والی وارث نہیں آتا تو ان لاشوں کو ایدھی کے قبرستان میں امانتا دفن کر دیا جاتا ہے۔نجی ٹیش وی کے مطابق نشتر ہسپتال میں ایسا کیوں ہوا ا

س کے بارے میں تو معلوم نہیں تاہم کراچی میں عام طور پر جب میڈیکل کالجز لاشیں مانگتے ہیں تو اس کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے، کالجز پولیس اور محکمہ داخلہ کے ذریعے درخواست دیتے ہیں اور وہ لاشیں انہیں دے دی جاتی ہیں تاہم اب یہ طریقہ کار بھی کافی عرصے سے اختیار نہیں کیا جا رہا اور ہسپتالوں میں ڈمی باڈیز پر بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر کوئی ماہر ڈاکٹر بچوں کو کسی پیچیدہ چیز کے

بارے میں بتانا ضروری سمجھتا ہے تو لاش کو 24 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت کیلئے لے جایا جاتا ہے اور پھر اسے واپس کر دیا جاتا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے مشیر طارق زمان گجر نے کہا ہے کہ نشتر ہسپتال کے دورے کے دوران زبردستی سردخانہ اور چھت کھلوائی تو 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں۔

انہوںنے کہاک ہبدھ کو دن 2 بجے نشتر ہسپتال کا دورہ کیا تو مجھے ایک شخص نے کہا کہ اگر نیک کام کرنا ہے تو سرد خانے چلیں، میں نے سرد خانہ کھولنے کا کہا تو نہیں کھول رہے تھے جس پر میں نے کہا اگر نہیں کھولا گیا تو ابھی ایف آئی آر کٹواتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ سرد خانہ کھلوایا تو وہاں بہت ساری لاشیں تھیں، اندازیکے مطابق 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں، لاشوں پرایک کپڑا تک نہیں تھا،

اپنی 50 سالہ عمر میں پہلی بار ایسا دیکھا۔مشیر وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہسپتال کی چھت پر لاشوں کو گدھ اور کیڑے کھا رہے تھے ، چھت پر 3 تازہ لاشیں تھیں اور پرانی 35 لاشیں تھیں جنہیں گنتی کیا اور ویڈیو بنوائی۔طارق گجر نے کہاکہ کچھ لاشیں ایسی لگ رہی تھیں جو دو سال تک پرانی ہوں۔انہوں نے کہا کہ وی سی سے پوچھا کہ یہ لاشیں یہاں کیوں اس طرح رکھی ہیں؟ وی سی نے جواب دیا کہ یہ لاشیں میڈیکل کے طلبہ کے تجربات کیلئے رکھی گئی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…