اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نون لیگ کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی شراکت داروں میں سے ایک کے مشورے پر غیر ضروری طور پر درآمدی بل کی ادائیگی کے معاملے میں فیصلے کی غلطی کے باعث غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔ اس اقدام کی وجہ سے آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے باوجود روپے کی قدر میں ستمبر کے دوران زبردست کمی واقع ہوئی۔
تاہم، مفتاح اسماعیل کے قریبی ذرائع کی رائے ہے کہ حالیہ مہینے کے دوران روپے کی قدر میں کمی کی وجہ درآمدی بل کی ادائیگی نہیں ہے۔ روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی خبر کے مطابق ذرائع کا خیال ہے کہ ’’کریڈٹ ڈیفالٹ کے خطرے‘‘ کا تاثر، تباہ کن سیلاب اور افغان فیکٹر وہ بڑی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ آئندہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسحاق ڈار نے روپے کی بے قدری پر قابو پانے کیلئے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ کے اندر وہ ڈالر کی قدر 200؍ روپے تک لے آئیں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسحاق ڈار نے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا طریقہ بھی سوچ لیا ہے تاکہ صارفین پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ ذرائع نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اسحاق ڈار کو معاشی مشکلات کا ادراک ہے لیکن وہ اپنا ہوم ورک مکمل کر چکے ہیں اور جیسے ہی وہ عہدہ سنبھالیں گے عوام کو اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ ایک سوال کہ اسحاق ڈار ایسا کیا کریں گے جو مفتاح اسماعیل کرنے میں ناکام رہے، کے جواب میں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار کے پاس بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا پلان ہے۔
وہ قومی پرائس کمیٹیوں کو بھی فعال کریں گے تاکہ مہنگائی کم ہو اور ساتھ ہی ان کا غیر ملکی زر مبادلہ کرنسی مارکیٹ کے حوالے سے سخت پالیسی لانے کا ارادہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدی انڈسٹری کا انحصار خام مال کی درآمد پر ہے۔ برآمدی انڈسٹری 65؍ فیصد تک درآمدی اشیاء پر انحصار کرتی ہے جس سے درآمدی اخراجات بڑھ جاتے ہیں اسلئے برآمدی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
اگر ضروری ہوا تو اسحاق ڈار ایکسپورٹ سیکٹر کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے۔ ماضی میں اسحاق ڈار نے اس ضمن میں اپنے وعدے پر عمل کیا تھا۔ مفتاح کے قریبی ذریعے نے بتایا کہ بجلی کی قیمتیں اکتوبر سے کم ہونا شروع ہو جائیں گی۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کافی عرصہ سے ہونا تھا۔ عمران خان کی حکومت کو یہ اضافہ کرنا تھا لیکن وہ غیر مقبول فیصلہ کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔ نتیجتاً، اتحادی حکومت کو ٹیرف بڑھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں اکتوبر سے کم ہونا شروع ہو جائیں گی، اتحادی حکومت برآمدی شعبے کو پہلے ہی ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہی ہے۔