اسلام آباد (این این آئی، آن لائن)ملزم شاہنواز اور مقتولہ سارہ کا 18 جولائی کو چکوال میں نکاح ہوا تھا، ملزم شاہنواز کسی بھی قسم کا کاروبار یا نوکری نہیں کرتا تھا اور وراثتی دکانوں کے کرائے پر زندگی گزار رہا تھا۔ذرائع کے مطابق ملزم شاہنواز کی پہلی بیوی نے شادی کے چند دن بعد ہی علیحدگی اختیار کر لی تھی
جبکہ شاہنواز کی دوسری بیوی بھی شادی کے 6 ماہ بعد اسے چھوڑ گئی تھی۔ذرائع کے مطابق شاہنواز نے اے لیول میں مسلسل فیل ہونے پر تعلیم ادھوری چھوڑی تھی اور پہلی دو بیویوں کی ملزم شاہنواز کو چھوڑنے کی وجہ گھریلو ناچاکی اور لڑائی جھگڑے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ مقتولہ سارہ کے خاندان کو حال ہی میں اس کی شادی کا معلوم ہوا تھا، مقتولہ سارہ اور شاہنواز کی باضابطہ شادی اور رخصتی کی بات دونوں خاندانوں میں چل رہی تھی۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ مقتولہ سارہ کے والد آج رات کینیڈا سے پاکستان پہنچیں گے، مقتولہ سارہ کی تدفین تک میت پولی کلینک کے سرد خانے میں رہے گی۔یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد کے فام ہاؤس میں ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اپنی اہلیہ سارہ کو قتل کر دیا تھا۔گزشتہ روز عدالت نے شاہنواز کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا جبکہ پولیس نے تفتیش کے لیے سینئر صحافی ایاز امیر کو بھی حراست میں لے لیا۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں صحافی ایاز امیر کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔تفصیل کے مطابق سارہ قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز کے والد صحافی ایاز امیر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ سول جج زاہد ترمزی کی عدالت میں اتوار کے روز پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر حبیب الرحمن اور ڈی ایس پی حاکم خان پیش ہوئے جبکہ ملزم کے وکیل ایڈووکیٹ نثار اصغر بھی عدالت میں پیش ہوئے،
سماعت کے آغاز پر پولیس حکام کی جانب سے کہاگیا کہ ہائی پروفائل کیس ہے،ملزم کے والد کو شامل تفتیش کرنا ہے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔صحافی ایاز امیر کے وکیل نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ میں نے خود پولیس کو اطلاع دی، ایس ایچ او کو فارم ہاوس کا پتہ تک ہم نے دیا، ملزم کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے، ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے،پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کیا جائے،بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ایازامیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔