جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

عمران خان کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں،ہم امریکا سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں: وزیراعظم

datetime 24  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کیساتھ پرامن اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کا خواہاں ہے ، بھارت غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 کا یکطرفہ اقدام واپس لے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میری تقریر کا بنیادی مقصد دنیا کو یہ باور کرانا تھا کہ جس موسمیاتی آفت کا دنیا کو سامنا ہے اگر اس کے سدباب کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے

تو اس کی تباہ کاریاں پاکستان تک محدود نہیں رہیں گی۔ ہفتہ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میرے خطاب کا خلاصہ یہ تھا کہ دنیا خبردار رہے کہ انسانیت کو کیا خطرات درپیش ہیں، پاکستان آج کل جس موسمیاتی آفت کا سامنا کر رہا ہے اگر فوری طور پر اس کے سدباب کیلئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ سلسلہ پاکستان تک ہی محدود نہیں رہیگا بلکہ یہ انسانیت کیلئے ہمدردی اور تشویش کا پہلو ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کے لئے درپیش اہم مسائل پر پاکستان کا موقف بیان کرنے کے ساتھ ساتھ میں نے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کا خواہاں ہے اس کیلئے بھارت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام اور اس کے بعد آبادی کے تناسب کی تبدیلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات روکنا ہوں گے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی اثرات سے آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے اعلی حکام سے سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک قرضوں کی ادائیگی اور دیگرشرائط کو موخر کرنے کی استدعا کی ہے، پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات کا خواہاں ہے، گزشتہ حکومت کے غیرضروری اقدامات پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھے، طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرکے افغانستان میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کا سنہری موقع ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کئے جائیں۔ غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کو بتایا ہے کہ

موسمی اثرات کی وجہ سے جن سیلابی تباہ کاروں کا پاکستان کو سامنا ہے کل یہ سانحہ کسی اور ملک کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کیلئے لچک دار انفراسٹرکچر اور موافقت کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور اس کیلئے

وسائل اکٹھے کریں۔ انہوں نے کہا کہ تین ماہ کی سیلابی تباہی سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے فوری ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی استدعا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت زیادہ ہیں

، سینکڑوں بچوں سمیت 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، چالیس لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں مکانوں کو نقصان پہنچا، ان کی زندگی کی جمع پونجی ختم ہوگئی، ہزاروں کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوگئیں، ریلوے پل، ریلوے ٹریک، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ اس سب کی بحالی کیلئے فنڈز درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی حدت کا سبب بننے والے عالمی حدت کا ایک فیصد سے بھی

کم اخراج کا ذمہ دار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جون کے وسط میں سیلاب شروع ہونے سے پہلے پاکستان میں اناج کی قلت اور خام تیل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے شدید چیلنجز کا سامنا تھا جو بنیادی طور پر روس یوکرین تنازع کی وجہ سے ہواتھا۔ انہوں نے کہا کہ آسمان کو چھوتی تیل کی قیمتوں کی وجہ سے اس کی درآمد ہماری استعداد سے باہر ہوگئی تھی،

بڑے پیمانے پر سیلاب سے ہونے والی تباہی نے ان چیلنجز کو مزید بڑھا دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو انتہائی مضبوط اور شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جائے گا جبکہ بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلی حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے

تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل کی۔ اس کے پاکستان کی معیشت اورعوام پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ بہت معاون لگ رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرعی زمین کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو تقریبا دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔ ملک کو کھاد کی ضرورت ہے کیونکہ کارخانے بند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ

بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جب تک کشمیر کا سلگتا ہوا تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا ہم امن سے نہیں رہ سکتے۔ افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرکے لوگوں کیلئے امن اورترقی کو یقینی بنانے کا ایک سنہری موقع ہے،

افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات چاہتا ہے۔ گزشتہ حکومت نے اس سلسلہ میں جو کچھ کیا وہ سب غیرضروری تھا اور یہ پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھا، یہ سب کچھ پاکستان کے عوام کی توقعات کے مطابق نہیں تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…