تم لوگ میرےٹوئٹ تک ری ٹوئٹ نہیں کرتے ، عمران خان پارٹی رہنمائوں پر برس پڑے

23  ستمبر‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک پر چور قابض ہیں اور روز اپنے کیسز کو معاف کروا رہے ہیں،حقیقی آزادی تحریک میں جدوجہد کر کے کامیابی حاصل کریں گے، مجرموں کو این آر او دوم دیکر ملک و قوم کے ساتھ سنگین اور مجرمانہ مذاق کیا گیا، آج انسانوں کی بدترین غلامی دیکھنی ہے

تو اندرون سندھ چلے جائیں۔نجی ٹی وی سماء کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ٹویٹر پر میرے بیانات کو پارٹی رہنما ری ٹویٹ کرنا بھی پسند نہیں کرتے، تمام لوگوں سے فواد چوہدری ہی اچھا جو دونوں طرف کھیلتا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تحریک انصاف کی جانب سے ملکی تاریخ کے پہلے طالبات کنونشن کا انعقاد کیا گیا،مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر، انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی کنویئنر ارسلان چودھری نے کنونشن میں شرکت کی،انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن اسلام آباد کے صدر امجد علی اور طالبات کی منتظم نائلہ مروت بھی کنونشن میں شریک تھیں،وفاقی دارالحکومت اور ملحقہ علاقوں سے مختلف جامعات اور تعلیمی اداروں سے طالبات نے بڑی تعداد کنونشن میں شرکت کی،آئی ایس ایف طالبات کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں ملک کے لیے جہاد لڑنے کی بات کررہا ہوں۔ حقیقی آزادی کی جنگ آپ کے بہتر مستقبل کے لیے ہے۔ جس قوم میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی، وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے۔چوروں نے ملک پر قبضہ کر لیا ہے۔ ہر روز ان کے کیسز معاف ہو رہے ہیں عمران خان نے کہا کہ جیلوں کو کھول دیں، غریبوں کا کیا قصور ہے، غریب ممالک میں ہر جگہ زرداری اور شریف بیٹھے ہیں،عمران خان نے کہا حقیقی آزادی کے لیے سیاست نہیں بلکہ جہاد کر رہے ہیں اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے بہت ضروری ہے،یہ مستقبل کی جنگ ہے،دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ عزت نبی ؐ کی ہے، ہمیں حکم ہے کہ ان کے راستے پر چلو، آپ ؐ نے حقیقی طور پر انسانوں کو آزاد کر دیا چھوٹے انسانوں کو بڑا انسان بنا دیا،

عمران خان نے کہا مولانا رومی کہتے ہیں کہ جب اللہ نے تمہیں پر دیے توکیوں زمین پر رینگ رہے ہو،ہم سب کے پاس پر ہیں ہم میں سے کوئی بھی اوپر جا سکتا ہیکیوں کہ ہم اللہ کی سب سے عظیم مخوق ہیں،لیکن ہم اپنی صلاہیت نہیں جانتے،زنجیریں بندھی ہوئی ہیں جو روکتی ہیں ہمیں اوپر جانے سے،اسلام نے عورتوں کو حقوق دے کر آزاد کیا،آج بھی باوجود اسکے کے ہم نے قانون بھی پاس کیا

لیکن 80 فیصد عورتوں کو انکے وراثتی حقوق نہیں ملتے،انسانوں کو انصاف دے کر آزاد کیا گیا، آج بدترین غلامی اگر دیکھنی ہے تو اندرونِ سندھ چلے جاہیں، جس طرح طاقت ور وڈیرے انسانوں کو رکھتے ہیں ، ایسا جانورں کو مغرب میں بھی نہیں رکھتے،مغرب میں اگر جانوروں سے ظلم کریں تو جیل جانا پڑتا ہے،جب حقوق نہیں رہتے تو انسانوں کا معاشرہ بھی جانوروں کا معاشرہ بن جا تا ہے،

اسلیے نبی? نے سب سے پہلے انصاف کے نظام کی بات کی،عمران خان نے کہا ڈاکو کو اگر کسی فیکٹری پر بیٹھا دیں تو وہ تباہ ہو جائے گی،آج جو بھی غریب ملک ہیں، سب کی ایک ہی کہانی ہے،وہاں انصاف نہیں ہے،وہاں جنگل کا قانون ہے، وہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے،جو طاقت ور ہے،اسکے لیے کوئی قانون نہیں اور جو کمزور ہے اسکو انصاف نہیں ملتا،غریب ملکوں میں بھی ہر جگہ شریف اور زرداری بیٹھے ہیں چوری کر رہے ہیں،

ملک کا پیسہ باہر لے کر جا رہے ہیں،اور دوسروں سے بھیک مانگ رہیں ہیں کہ ہمیں پیسے دے دوعمران خان نے کہا ہمارے نبیؐ نے فرمایا تھا کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں جو طاقتور چوری کریاسکو پکڑ نا سکیں،انھوں نے مزید کہا جب اس تحریک کا آغاز ہوا تب ہی یہ چیز واضع تھا کہ اگر ہم انصاف لے آئے پاکستان میں تو ہم آزاد ہو جائیں گے اور یہ ملک عظیم ملک بن جا ئے گا،

حقیقی آزادی کی جدوجہد جاری ہے، اس وقت چور اوپر بیٹھ گئے ہیں ان پر ایک کہاوت ہے کہ پاگلوں نے پاگل خانے پر قبضہ کر لیا، یعنی چوروں نے ملک پر قبضہ کر لیا ہے، یہ پہلے خود قانون بناتے ہیں اور پھر اسمبلی میں جا کر نیب قوانین میں ترامیم کر تے ہیں،اپنے کیسز خود ہی ختم کر رہے ہیں،جب تک ہم آزادی کے لیے جدوجہد نہیں کریں گے، اگر ہم اس کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے

تو آزاد نہیں ہو پائیں گے،آزادی تب لیں گے جب آپ اس کے لیے جدوجہد کریں گے، یہ ایک فیصلہ کن وقت ہے جس طرح قوم میں شعور آیا ہوا ہے،اس وقت اگر ہم محنت کریں تو کوئی شک نہیں کہ یہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کامیاب ہو جائے گی،آپ نے لوگوں کے پاس جا نا ہے ممبر شپ مہم چلانی ہے،آپ جو سیاست کریں گے وہ عبادت میں شامل ہو گی کیوں کہ آپ اپنی ذات کے لیے نہیں کریں گے

آپ اپنی قوم کے لیے کریں گے،مدینہ کی ریاست ہمشیہ ہمارے لیے مثال ہے،ہمیں قرضوں کی دلدل میں پھنسایا ہوا ہے،شہباز شریف جب بھی کہیں جاتا ہے تو کہتا ہے دیکھیں میں بھیک تو نہیں مانگ رہا مگر میں مجبور ہوں،وہ اصل میں ساری قوم کو ذلیل کرواتا ہے،طالبات کو کہتا ہوں ایک مہینے میں دیکھیں گے کہ آپ نے کتنی ممبرشپ کی ہے، اور ہماری آئی ایس ایف کی تنظیم کتنی بڑی بن جاتی ہے،

دریں اثناء عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے اراکینِ سینیٹ کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران ملک میں انسانی حقوق کی بہیمانہ خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں سیاسی مخالفین کیخلاف انتقامی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور معیشت کی تباہی پر تبادلہ خیال کیا گیا،نیب قانون میں ترمیم کے بعد لوگوں کو ملنے والی چھوٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ایوانِ بالا میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کی آئندہ کی حکمتِ عملی پر بات چیت کی گئی۔حقیقی آزادی کی تحریک کے فیصلہ کن مرحلے کی تیاریوں کے حوالے سے اہم امور پر غور کیا گیا۔مہنگائی، معاشی تباہی سمیت دیگر معاملات پوری قوت سے ایوان میں اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہقوم کے لوٹے گئے 1100 ارب روپے ہضم کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے ،جس مجرم کو نجات دہندہ کہہ رہے ہیں وہ 20 ارب کا خسارہ چھوڑ کر گیا۔مستحکم ہوتی معیشت کو تنبیہ کے باوجود تباہی کے گھڑے میں اتار دیا گیا، غیریقینی کی کیفیت معیشت کیلئے زہرِقاتل ہے، انتخاب کے اعلان سے تدارک ہوگا، عمران خان نے کہا کہ مجرموں کو کسی طور قبول کرنے کو تیار ہوں نہ ہی قوم کرے گی۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہفتہ کو رحیم یار خان میں اہم ترین خطاب کروں



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…