کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز کے کچھ ہی دیر کے بعدڈالر کی قیمت میں بھاری اضافہ ہواہے ۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں 1.09 روپے اضافہ ہواہے جس کے بعد ڈالر 240 روپے پر ٹریڈ کر رہاہے ۔دوسری جانب کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ ڈالر اور دیگر کرنسیوں کا ملنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ طلب بہت زیادہ ہے۔
کرنسی مارکیٹ کے ماہرین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت کا اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری پر سخت کنٹرول ہے لیکن بینکوں نے اس کا راستہ کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ڈھونڈ لیا ہے۔چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے کہا کہ ہر ہفتے بینکوں کی اوسط خرید تقریبا 20 سے 40 لاکھ ڈالر تھی جو اب اوسطا ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔اوپن مارکیٹ سے ایک عام آدمی کے لیے 500 ڈالر سے زیادہ خریدنا انتہائی مشکل ہے لیکن اس کا بھی ایک باقاعدہ راستہ ڈھونڈ نکال لیا گیا ہے، بیرون ملک جانے والے مسافر ملک سے فی بندہ 10 ہزار ڈالر تک لے سکتے ہیں اور اب کریڈٹ کارڈز کی بہت زیادہ مانگ بڑھ گئی ہے۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے ڈالر کی خریداری نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر کو کھینچ لیا ہے۔ملک بوستان نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا کہ وہ مسافروں کے لیے ڈالر خریدنے کی حد آدھی کرکے 5 ہزار ڈالر کر دے، اس کے علاوہ کریڈٹ کارڈز پر ماہانہ 2 ہزار ڈالر خرچ کرنے کی حد ہونی چاہیے۔کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ حکومت عالمی قرض دہندگان سے قرض لے کر اور اخراجات محدود کر کے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کریڈٹ کارڈز کے ذریعے بینکوں سے نکلنے والی رقم ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا اصرار ہے کہ کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے تاہم درآمد کنندگان نے کہا کہ خام مال کے لیے ایل سی(لیٹرز آف کریڈٹ)کھولنا آسان نہیں ہے،ایک درآمد کنندہ نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک درآمدی بل کو کم سے کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔کرنسی ڈیلر نے دعوی ٰ کیا کہ بینک گرے مارکیٹ سے بھی بہت زیادہ نرخوں پر ڈالر خرید رہے ہیں، تاہم کریڈٹ کارڈز کے ذریعے اخراج نے شرح مبادلہ کو درپیش خطرے میں اضافہ کیا ہے جس سے پاکستان میں امریکی ڈالر مزید تگڑا ہورہا ہے۔