اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران عمران خان کی برہمی اور تشویش کے حوالے سے کچھ باتیں میڈیا میں آئیں جن کے مطابق انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے ملے ہیں۔عمران خان نے انہیں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔
روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی خبر کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کی ہونیوالی ان باتوں کی اب تصدیق بھی ہوگئی ہے۔ظاہر ہے کہ پارٹی چیئرمین کیلئے یہ برہمی اور تشویش کی بات ہے کہ جنہیں وہ اپنے سمجھتے ہیں وہ درحقیقت ان کے نہیں بلکہ کسی اور کے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ’’ یہ کچھ لوگ نہیں بلکہ یہ بہت سے لوگ ہیں‘‘ جو بقول ان کے انہیں بائی پاس کررہے ہیں۔اس سے قبل عمران خان کے قریبی ساتھی فیصل واوڈا بھی اس بات کی نشاندہی ان الفاظ میں کر چکے ہیں کہ عمران خان کو دو منہ والے سانپوں نے گھیرا ہوا ہے۔برسبیل تذکرہ اسلام آباد میں کور کمیٹی کے اس اجلاس کے حوالے سے ایک منظر یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ جب باہر آکر شیخ رشید نے کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دینی شروع کی اور ابھی وہ سوالوں کا جواب ہی دے رہے تھے کہ فواد چوہدری بھی وہاں آگئے اور شیخ رشید کو ڈائس سے ایک طرف کرکے خود بریفنگ دینے لگے۔ جس پر شیخ رشید سر جھکا کروہاں سے چلے گئے۔
جہاں تک فیصل واوڈا کا یہ کہنا ہے کہ ان کے قریب کئی لوگ کسی صورت میں بھی ان کے وفادار نہیں ہیں۔ یہ بات اس حوالے سے درست دکھائی دیتی ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ہونیوالے بعض اجلاسوں اور میٹنگز کے کئی فیصلے قبل از وقت منظر عام پر آجاتے ہیں جس باعث انہیں یہ فیصلے یا تو موخر کرنے پڑتے ہیں یا پھر منسوخ۔
اب کور کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کی زیر موضوع گفتگو بھی بلاتاخیر کس طرح لیک ہوئی یہ بھی ایک مثال ہے۔ امر واقعہ ہے کہ احتجاجی تحریکیں جب طوالت اختیار کر جائیں تو رہنماؤں اور کارکنوں میں بددلی اور فریسٹیشن پیدا ہونے لگتی ہے اور وہ دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں ایسی صورتحال اور واقعات جنم لیتے ہیں جن کا اس وقت پی ٹی آئی کو سامنا ہے اور اس کا ادراک خود عمران خان کو بھی یقیناً ہوگا اور ان کی طرف سے فوری الیکشن کا بھی مطالبہ اسی صورتحال کی ایک کڑی ہے۔