ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جھڑپیں، 100فوجی ہلاک امریکہ کی فریقین سے جنگ بندی کی اپیل

datetime 14  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یروآن(این این آئی)آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازع خطے نگورنو کاراباخ پر 2020 میں ہونے والی جنگ کے بعد بدترین خونی تصادم میں تقریبا 100 فوجی مارے گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آذربائیجان کے آرمینیائی آبادی والے کشیدہ علاقے میں جھڑپوں کی آخری لہر روس کی ثالثی کے باعث غیر پائیدار جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔لیکن آذبائیجان کی وزارت دفاع نے کہا کہ

آرمینیا کی شدید اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ہمارے 50 فوجی مارے گئے، جب کہ اس سے قبل آرمینیا نے اپنے کم از کم 49 فوجیوں کی ہلاکت کا دعوی کیا تھا۔آذربائیجان نے رات بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد آرمینیا پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا جس کے بعد روایتی حریفوں کے درمیان ایک اور ہلاکت خیز جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔روس نے کہا کہ وہ متحارب فریقوں کے درمیان جنگ بندی کرانے کے قریب پہنچ گیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی گھنٹے نسبتا پر امن رہے لیکن بعد ازاں، آذربائیجان نے آرمینیا کی افواج پر معاہدے کی سخت خلاف ورزی کا الزام لگایا۔آرمینیا نے عالمی رہنماں سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن سرحدی ملک آذربائیجان کی فوجیں تشدد کے لیے اس کی سرزمین پر پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہیں۔امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے دونوں ممالک کے رہنماں کو فون کیا۔اینٹونی بلنکن کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن متحارب پڑوسیوں کے درمیان لڑائی کو فوری طور پر بند کرنے اور تنازع کے پرامن تصفیے پر زور دے گا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے آذربائیجان کے اپنے ہم منصب کو فون کر کے گہری تشویش کا اظہار کیا اور جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے پر زور دیا۔قبل ازیں، آرمینیا کے وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو فون کرکے مطالبہ کیا ہے کہ آذربائیجان کی جارحانہ کارروائیوں پر مناسب ردعمل دیا جائے۔

منگل کو یہ ہلاکت خیز جھڑپیں اس وقت ہوئی ہیں جب کہ آرمینیا کے سب سے قریبی اتحادی روس جس نے 2020 کی جنگ کے بعد خطے میں ہزاروں امن فوجی تعینات کیے تھے، وہ یوکرین پر چھ ماہ قبل کیے گئے حملے کی وجہ سے عدم توجہی کا ہے۔آرمینیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد جھڑپوں میں کمی ہو گئی ہیں لیکن سرحد پر صورتحال اب بھی سخت انتہائی کشیدہ ہے۔

دوسری جانب، ترکیہ نے قفقاز خطے میں تازہ ترین مہلک جھڑپوں کے معاملے میں اپنے علاقائی اتحادی آذربائیجان کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے آرمینیا سے کہا کہ وہ باکو کے خلاف اپنی اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرے۔ترک وزیر خارجہ نے آذربائیجان کے ہم منصب کے ساتھ فون پر بات کرنے کے بعد ٹوئٹ کیا کہ آرمینیا کو اپنی اشتعال انگیزی بند کرنی چاہیے اور آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات اور تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔ترکیہ کی حمایت اور جنگی امداد نے آذربائیجان کو 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد خونی جنگ میں نگورنو کاراباخ میں کھوئے ہوئے علاقے کے بڑے حصے کو واپس چھیننے میں مدد کی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…