اسلام آباد (این این آئی)سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے ایک روز بعد پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے کٹ لگا دیا گیا ۔محکمہ آبپاشی کے خصوصی سیکریٹری جمال منگن نے بتایاکہ یہ کٹ آر ڈی-14 یوسف باغ کے مقام پر لگایا گیا جنہوں نے اس اقدام کو ریلیف کٹ قرار دیا، کٹ کے سائز کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ابھی تک اس جگہ کا دورہ نہیں کیا ہے۔منچھر جھیل پر موجود انجینئر مہیش کمار نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ جھیل میں پانی کی سطح آبادی والے علاقوں کی جانب بڑھنا شروع ہو گئی تھی۔آر ڈی-14 پر جھیل سے چھوڑا جانے والا پانی بالآخر دریائے سندھ تک پہنچے گا جہاں پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی بلند سطح سکھر بیراج سے گزر چکی ہے، محکمہ آبپاشی کو اب امید ہے کہ دریا میں جھیل کا پانی اترنا شروع ہوجائے گا۔حکام نے گزشتہ شام سے جھیل کے بند کی نازک حالت کے پیش نظر کٹ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔دریں اثنا حیدر نامی ایک ماہی گیر نے کہا کہ آر ڈی-14 کا کٹ سائز میں چھوٹا ہے، بہاؤ کم ہونے کے بعد پانی دریا میں داخل ہو جائے گا، یہ کٹ آرزی گوٹھ کے قریب لگایا گیا ہے اور یہ سیہون کے قریب تک جائے گا۔دریں اثنا سیلاب کے سبب مزید 26 افراد لقمہ اجل بن گئے، جس کے بعد 14 جون سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی کْل تعداد ایک ہزار 290 ہو گئی۔نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر (این ایف اذر سی سی) کی جانب سے فراہم کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 11 زخمی بھی ہوئے۔این ایف آر سی سی کے مطابق مجموعی طور پر 80 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا جن میں بلوچستان کے 31، سندھ کے 23، خیبر پختونخوا کے 17، گلگت بلتستان کے 6 اور پنجاب کے 3 اضلاع شامل ہیں۔علاوہ ازیں این ایف آر سی سی نے بتایا کہ زید کھر کے مقام پر قراقرم ہائی وے کو بحالی کے بعد معمولی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ بھاری ٹریفک میں کچھ وقت لگے گا، تاہم ابھی تک یہ بابوسر روٹ سمیت گلگت بلتستان میں ایندھن اور ضروری اشیا کی ترسیل کیلئے استعمال کی جا رہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی ٹیمیں قراقرم ہائی وے بھاری پر
بھاری ٹریفک مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں۔قبل ازیں محکمہ موسمیات نے گزشتہ روز پیش گوئی کی ہے کہ ملک کے بالائی علاقوں میں آئندہ 3 سے 4 روز تک گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے تاہم سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں ان دنوں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے مون سون کی کمزور ہوائیں ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں۔اس موسم کے زیر اثر آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد/راولپنڈی، مری، اٹک، چکوال، جہلم، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات
شیخوپورہ، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، جھنگ اور فیصل آباد میں منگل تک آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا کہ دیر، سوات، کوہستان،
مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، مالاکنڈ، باجوڑ، پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، نوشہرہ، کرم، کوہاٹ اور وزیرستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔