سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، دادو کو بڑے پیمانے پر تباہی کے خطرے کا سامنا

4  ستمبر‬‮  2022

سکھر(این این آئی)سکھر بیراج سے اونچے درجے کا سیلاب گزرا اور منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا جس سے سندھ کے ضلع دادو کو بڑے پیمانے پر تباہی کے خطرے کا سامنا ہے۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق آج صبح 6 بجے سکھر بیراج سے 5 لاکھ 59 ہزار 988 کیوسک کا اونچے درجے کا سیلاب گزرا۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے شمالی علاقوں میں تباہی مچانے کے بعد پانی ملک کے جنوب کی طرف بہہ کر آرہا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمال کے پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب آیا جس سے 14 جون سے اب تک کم از کم ایک ہزار 265 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ایک روز قبل دادو شہر سیلابی پانی میں گھرا ہوا تھا جس میں شہر کے شمال میں خیرپور ناتھن شاہ شہر، جنوب میں منچھر جھیل، مغرب میں مین نارا ویلی ڈرین اور مشرق میں دریائے سندھ پانی سے بپھرا ہوا تھا۔ایک مقامی رہائشی بشیر خان جو علاقے میں باقی لوگوں سے رابطے میں ہیں کا کہنا تھا کہ دادو ضلع میں کئی دیہات 11 فٹ تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میرا گھر پانی کے اندر ہے، میں نے 4 روز پہلے اپنی فیملی کے ساتھ اپنے گھر سے نقل مکانی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ضلع میہڑ میں رہائشی افراد سیلابی پانی کو قصبے میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش میں ایک بند بنا رہے تھے۔دریں اثنا کوٹری بیراج کے چیف انجینئر نے فون پر بتایا کہ اونچے درجے کے سیلاب کی سب سے بلند سطح 25 اگست کو سکھر بیراج سے گزری تھی،اس وقت وہ پراعتماد تھے کہ اس کے علاقائی دائرہ اختیار میں دریا کے کنارے محفوظ اور اتنے مضبوط ہیں کہ بہاؤ کو برداشت کر سکیں، سکھر بیراج سے 25 اگست کو صبح 6 بجے 5 لاکھ 79 ہزار 753 کیوسک کا پہلا بلند سیلابی ریلا گزرا تھا،

اس کے علاوہ منچھر جھیل میں بھی پانی کی سطح بڑھ رہی تھی، جس کے باعث جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فرید الدین مصطفیٰ نے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اگر پانی کی سطح مزید بلند ہوتی ہے تو قریبی علاقوں کے مکینوں کو نکالا جا سکتا ہے۔سیہون کے ایک رکن قومی اسمبلی سردار سکندر راہوپوٹو نے بتایا کہ جھیل کے حفاظتی بندوں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ایک روز قبل جھیل میں مین نارا ویلی ڈرین سے پانی آرہا تھا جسے رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کہا جاتا ہے، اس ڈرین میں پہاڑوں سے سیلاب آیا جس کے سبب متعدد مقامات پر شگاف کی اطلاع ملی،اس کے بعد دریائے سندھ میں جھیل کے بہاؤ کی پیمائش تقریباً 10 ہزار سے 15 ہزار کیوسک رہی۔محکمہ آبپاشی کے افسر مہیش کمار نے منچھر جھیل سے بتایا کہ اب دریائے سندھ پانی کا بہت زیادہ بہاؤ قبول نہیں کر رہا کیونکہ اس میں پہلے ہی بہت زیادہ پانی ہے، اس سے قبل جھیل سے 30 ہزار کیوسک کا پانی باآسانی چھوڑا جا رہا تھا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…