میانوالی ٗ چمن(مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)میانوالی میں جناح بیراج پر اس وقت چار لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے اور ہر 10 منٹ بعد پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔جناح بیراج سے سات لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے جس کی وجہ سے 47 موضع جات متاثر ہوسکتے ہیں۔ حکام کی جانب سے کچےکے تمام موضع جات کے مکینوں کو خطرے کے پیش نظر محفوظ
مقامات پر منتقل ہونے کے لیے اعلانات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ میانوالی کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ریسکیو 1122کی ٹیمیں بھی کشتیوں سمیت کچے کے علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔دوسری جانب شمال مشرقی بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کاسلسلہ تھم گیا تاہم پشین کے علاقے توبہ کاکڑی میں 2 ڈیم ٹوٹنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔لیویز کنٹرول کے مطابق پشین کے نشیبی علاقے سے دو افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں ، تیسرے کی تلاش جاری رہی۔ادھر چمن کے پہاڑی علاقوں کی رابطہ سڑکیں تباہ ہونے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ شہر سے منقطع ہوگیا ہے۔لیویز کنٹرول کے مطابق توبہ اچکزئی میں گزشتہ شام کدنی کے 3 ڈیم ٹوٹنے کے بعد سیلابی صورتحال ہے ، توبہ اچکزئی میں دوبندی،کدنی، فراخی، اغبرگ، تاشرباط میں سینکڑوں ایکڑ پر باغات متاثر ہوئے جبکہ پل اور رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے توبہ اچکزئی کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔لیویز کنٹرول کا بتانا ہے کہ کوئٹہ زیارت قومی شاہراہ پر 4 پل اور 7 مقامات پر سڑک بہہ گئیں جس سے ضلع زیارت کا ملک بھر سے 3 دن سے زمینی رابطہ منقطع ہے، یہی نہیں باب زیارت کیاطراف کئی دیہات کے درجنوں گھرسیلاب میں بہہ گئے ہیں ،زیارت کالج اور فٹبال اسٹیڈیم کو بھی نقصان پہنچا ہے۔لیویز کنٹرول کے مطابق درہ کوڑک کے پہاڑوں میں ریلوں نے پانی کے قدرتی ذخیرے تباہ کر دئیے ہیں، پرانا چمن، توزی اور دیگر دیہات میں پانی کے قدرتی چشمے اور کاریز سسٹم تباہ ہو گئے، کوئٹہ کراچی،کوئٹہ بولان، جیکب آباد قومی شاہراہ کئی مقامات پر بہہ جانے سے بند رہے جبکہ دھانا سر میں کوئٹہ ڈی آئی خان، فورٹ منرو میں کوئٹہ ڈی جی خان پر قومی شاہراہ بھی بند رہی۔