لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار سبطین خان پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب ہو گئے ، حکومتی امیدوار نے185جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے 175ووٹ حاصل کئے،مجموعی طو رپر 364ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں 4ووٹ مستر د قرار دئیے گئے ، نتائج کا اعلان ہوتے ہی تحریک انصاف اورمسلم لیگ (ق)
کی جانب سے جشن منایا گیا اور قیادت کے حق میں نعرے لگائے گئے ، پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی نے سبطین خان سے عہدے کا حلف لیا جس کے بعد انہوں نے باضابطہ طور پر سپیکر کی نشست سنبھال لی ، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بیلٹ پیپر ز پر سیریل نمبر لگانے کو جواز بناتے ہوئے احتجاج کیا گیا ،رانا مشہود کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران سے تلخ کلامی اور اپوزیشن امیدوار سیف الملوک کھوکھر کی جانب سے رجسٹر چھیننے کی وجہ سے پولنگ کا عمل کچھ وقت کے لئے تعطل کا شکار بھی ہوا جبکہ پینل آف چیئرمین کی جانب سے اسمبلی کی سکیورٹی کو بھی طلب کر لیا گیا،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر بیلٹ پیپرز چرانے کے الزامات بھی عائد کئے گئے ، مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی میاں عبد الرئوف نے بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر درج ہونے کے خلاف پینل آف چیئرمین کو تحریری درخواست دیدی ، حکومتی اراکین نے سردار دوست مزاری اور راجہ صغیر احمد کے ووٹ کاسٹ کرنے کے موقع پر لوٹے لوٹے کے نعرے بھی لگائے ۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ سے زائد کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد ممبران اسمبلی کو خفیہ رائے شماری کے ذریعے انتخاب کے طریقہ کار سے آگاہ کیااور پولنگ کا عمل شروع ہو گیا ۔ پولنگ کا آغاز ہونے سے قبل ممبران کو خالی بیلٹ باکس دکھائے گئے اور بعد ازاں انہیں سیل کر دیاگیا ۔
سپیکر کے انتخاب کے لئے دو بوتھ بنائے گئے بوتھ نمبر ایک کو 1سے186تک جبکہ بوتھ نمبر 2 کو 187سے371تک اراکین کے لئے مختص کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی بھی ایوان میں موجود رہے اور ن کی آمد پر اراکین نے کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران کے نعر ے لگائے جبکہ حمزہ شہباز کی آمد پر لیگی اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے ۔
پینل آف چیئرمین کی سربراہی میں سپیکر کیلئے پولنگ کا عمل پر امن طو رپر جاری رہا تاہم منحرف ہو کر (ن) لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے اور جیتنے والے راجہ صغیر کا نام پکارے جانے پر پی ٹی آئی کے اراکین نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے جس پر سپیکر نے انہیں روک دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین سردار دوست مزاری کو اپنے حصار میں لے کر ایوان میں آئے اور جب ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے ان کا نام پکارا گیا
تو پی ٹی آئی اراکین نے ایک بار پھر لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے جس پر پینل آف چیئرنے اراکین کو سختی سے منع کیا ۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر جب ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے آئے تو انہوں نے نشاندہی کی کہ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج ہے جس سے خفیہ ووٹنگ کا جواز ختم ہو جاتا ہے ۔ سیف الملوک کھوکھر نے پرچی جاری کرنے والے ایجنٹ کا رجسٹر چھین کر پھینک دیا ،
اس صورتحال میں پینل آف چیئر کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ پر امن پولنگ کو خراب نہ کیا جائے اور انہوں نے سکیورٹی ایوان کے اندر بلالی ۔ اس دوران رانامشہود بھی وہاں آ گئے جبکہ دیگر لیگی بھی سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور احتجاج کیا ،رانا مشہود کی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران سے تلخ کلامی ہوئی جس پر حکمران جماعت کے اراکین بھی وہاں پہنچ گئے ۔
اس دوران پولنگ کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا ۔ حکمران جماعت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن )کی خاتون رکن نے چار بیلٹ پیپرز پھاڑ لئے ہیںجس پر سپیکر کے امیدوار سبطین خان نے پینل آف چیئرمین کو تحریری اعتراض جمع کرا یا کہ یہ لوگ چار بیلٹ پیپرز لے گئے ہیں ،بیلٹ پیپرز کی ریکوری کرائی جائے،بیلٹ پیپرز میرے خلاف استعمال ہو سکتے ہیںجس پر پینل آف چیئرمین نے کہا کہ میں رولنگ دیتا ہوںکہ بیلٹ پیپرز واپس کئے جائیں ۔
اس دوران مسلم لیگ (ن) کے کچھ اراکین میڈیا سے بات کرنے کے لئے ایوان سے باہر چلے گئے اور پولنگ کا عمل دوبارہ شروع ہو گیا ۔مسلم لیگ (ن) کے پی پی 138 سے رکن اسمبلی میاں عبدالرئوف نے بھی الیکشن کی شفافیت پر تحریری اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجھے جو بیلٹ پیپر دیاگیا اس پر 340 سیریل نمبر لگا ہوا تھا۔یہ اقدام خفیہ رائے شماری کے قواعد صوابط کے خلاف ہے۔
استدعا ہے پینل آف چیئرمینکے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے کچھ دیر بعد دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں بیلٹ باکس کھولے اور ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کیا گیا اور سپیکر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار سبطین خان کو 185جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر کو 185ووٹ ملے ۔
نتائج کا اعلان ہوتے ہی حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی نے ڈیسک بجائے اور اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگائے جبکہ اراکین اسمبلی سبطین خان کو مبارکباد دینے ان کی نشست پر پہنچ گئے۔ سپیکر کے انتخاب کے بعد پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی نے نومنتخب سپیکر محمد سبطین خان سے سپیکر کے عہدے کا حلف لیااور مبارکباد پیش کی۔اس کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کرسی صدارت پر متمکن ہوئے۔
اراکین اسمبلی نے ان کومبارکباد دی۔نو منتخب سپیکرنے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آئین اور قانون کے مطابق ایوان کو چلائوں گا۔ انہوںنے کہا کہ میں تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کروں گا۔ ہمیں جمہوریت کے استحکام کے لیے برداشت رواداری اور اخوت و محبت کے اصولو ں پر عمل کرنا ہو گا۔انہوںنے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اسمبلی زیادہ سے زیادہ قانون سازی کرے
تاکہ صوبے کے عوام کے مسائل حل ہوں اور اس کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو مل کے آگے بڑھنا ہو گا۔ اپنے خطاب میں سپیکر محمد سبطین خان نے پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سپیکر کے عہدہ کے لیے ان کو نامزد کئے جانے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین جناب عمران خان کا اور پاکستان مسلم لیگ (ق)کے قائدین کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اراکین اسمبلی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سپیکر کے انتخاب میں ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کوکامیاب بنایا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے اویس لغاری اور دیگر کے ہمراہ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین اسمبلی کو جو بیلٹ پیپر دیا جارہا ہے اس پر سیریل نمبر درج ہے جس سے ووٹر کی شناخت ممکن ہے ،
آئین کہتاہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں خفیہ رائے شماری ہو گی ، یہ انتخاب اوپن ڈویژن یا شو آف ہینڈ کے تحت نہیںہوگا۔ پرویزالٰہی ، انکے صاحبزادے اور پی ٹی آئی کی باقیات جو (ق) لیگ میں ضم ہو گئی ہیں انہوںنے دھاندلی کی منصوبہ بندی کی ہے کہ سپیکر کا دھاندلی زدہ الیکشن کرایا جائے ۔ انہوںنے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف والوںنے چار بیلٹ پیپرز غائب کئے ہوئے ہیں
اپنے اراکین کو دو ،دو بیلٹ پیپرز دئیے گئے ۔ووٹر کی شناخت کے لئے بیلٹ پیپر اور کائونٹر فائل پر سیریل نمبر موجود ہیں ،یہ غیر آئینی فعل ہے اوردھاندلی کا منصوبہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ انتخاب پر امن جارہا تھا،ہمارے رکن نے نشاندہی ہونے پر آواز اٹھائی کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو جو بیلٹ پیپرز جاری کئے جارہے ہیں ان پر سیریل نمبر ہے اور آئینی طو رپر یہ انتخاب کالعدم ہے ، یہ چل نہیں سکے گا،
ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے، ہمیں بھی رات کو عدالتیںکھولنے کی استدعا کرنا پڑے گی ، کیا ہمارے لئے بھی کھل سکتی ہے۔اویس لغاری نے کہا کہ بیلٹ باکس نہیں کھلے اس لئے نہیں پتہ کون جیتا یا کون ہارا ۔ بیلٹ پیپر ز پرسیریل نمبر موجود ہے جس سے خفیہ رائے شمار ی کا اصول ختم ہو جاتا ہے ۔یہ دیکھ رہے ہیں کہ 60نمبر ووٹ کس نے ڈالا ،
یہ شمار کر رہے ہیں ، ہمار امطالبہ ہے کہ بغیر سیریل کے از سر نو بیلٹ پیپرز دیں ۔خفیہ رائے شماری میں دھاندلی سامنے آ گئی ہے جسے چیئرمین سپورٹ کر رہاہے ۔ چار بیلٹ پیپرز غائب ہیں جس کے بعد ہماری دلیل مزید مضبوط ہو گئی ہے، ہمار امطالبہ ہے کہ از سر نو الیکشن کرایاجائے ۔
تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پر امن ووٹنگ ہو رہی تھی لیکن جب حمزہ شہباز نے شکست دیکھی تو ان کے ممبران نے غنڈہ گردی کی کوشش کی ۔(ن) لیگ کے ممبر نے اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسر کے منہ پر کاپی ماری ،ایک خاتون ممبر نے بیلٹ کاپی سے
چار پیپر زپھاڑ لئے ،چھوٹا ڈان الزام پی ٹی آئی پر لگا رہا ہے ۔آدھا گھنٹہ ان لوگوں نے ووٹنگ روکے رکھی ۔انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ چار سال سے شہباز شریف خاندان کا کا ذاتی ملازم ہے ۔
بیلٹ کے اوپر ہی سیریل نمبر ہوتا ہے ،اپوزیش کی قسمت میں رسوائی ذلیل چار ماہ سے آرہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) آمر کی گود میں پلے ہیں ،اگر تحریک انصاف کی قیادت جو پالیسی بنے گی اس پر عمل درآمد ہو گا لاہور ۔مریم نواز عدالتی مجرمہ ہے سپریم کورٹ نے ان ضمانت دی ہیں۔