ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

نشان حیدر حاصل کرنیوالے کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کا 74 واںیوم شہادت،پڑھئے انکی بہادری کی عظیم داستان

datetime 27  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فوج کے آفیسر کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کا 74 واںیوم شہادت بدھ کو منایاگیا وہ نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پہلے آفیسر تھے۔ملک کے مختلف شہروں میں منعقدہ تقریبات میں شہید کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔شہید کیپٹن محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 کو پیدا ہوئے، کیپٹن محمد سرور کا تعلق ایک فوجی گھرانے سے تھا،

آپ کے والد محمد حیات خان بھی فوج میں تھے۔کیپٹن محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد کے گورنمنٹ مسلم ہائی اسکول طارق آباد سے حاصل کی۔1925 ء میں تاندلیہ نوالہ مڈل سکول سے مڈل پاس کیااور 1927 ء میں دسویں جماعت میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔ اس وقت آپ کی عمر 17 برس تھی۔ راجہ سرور شہید نے15اپریل 1929ء کو فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی1944ء میں آرمی انجینئر کور میں شمولیت اختیار کی اور 1946ء کو پنجاب رجمنٹ کی بٹالین میں کمپنی کمانڈر مقرر ہوئے اور 1947ء میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔جولائی 1948ء میں دشمن ملک کی فوج نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں حملہ کیاکیپٹن راجہ سرورنے دشمن کے مورچوں پر حملہ کیا اور 27جولائی 1948ء کوسینے پر گولی کھا کر جام شہادت نوش کیا وہ پہلے آفیسر تھے انہیں پاکستان کانشان حیدر اعزاز عطاء کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق شہید نے مادر وطن کے دفاع میں کمال بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیا۔ یوم شہادت پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔کشمیر کی وادیاں آج بھی کیپٹن محمد سرور کی شجاعت اور جوانمردی کی گواہ ہیں کہ کس طرح کیپٹن محمد سرور اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑے تھے۔کیپٹن محمد سرور نے دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر اسے بتایا کہ اس زمین کے لیے وہ خون بہا بھی سکتا ہے اور دشمن کو گرا بھی سکتا ہے۔

لہو سے سرزمین وطن کی آبیاری کرتے ہوئے، ازلی دشمن بھارت کی فوج پراپنی شجاعت و بہادری کی دھاک بٹھاکر شہید ہو نے والے اور پاکستان کا پہلا اور سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر حاصل کیا۔رپورٹ کے مطابق کشمیر کی وادیاں آج بھی گواہ ہیں کہ کس طرح کیپٹن محمد سرور اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑے تھے۔اس نے دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر اسے بتایا کہ اس زمین کے لیے وہ خون بہا بھی سکتا ہے

اور دشمن کو گرا بھی سکتا ہے۔ کیپٹن سرور نے جان کا نذرانہ دے کروطن کے دفاع کو یقینی بنایا۔ 1944ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، جس کے بعد دوسری عالمی جنگِ عظیم میں حصہ لیااور شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946ء میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ 1948 میں آپ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے

جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔قیام پاکستان کے وقت چونکہ پنجاب رجمنٹ ایک منظم اور فعال رجمنٹ تھی اس لئے اس کو کشمیر جانے کا حکم ملا۔اسی رجمنٹ میں محمد سرور بھی اپنا کورس مکمل کر رہے تھے مگر ابھی ان کی تربیت مکمل نہ ہوئی تھی؛چنانچہ وہ کسی طرح بھی محاذجنگ پر نہیں جا سکتے تھے۔اپنے تجربہ اور قابلیت کی وجہ سے وہ یہ خیال کرتے تھے کہ انہیں ضرور جنگ پر جانا چاہیے۔

ابھی محاذ جنگ پر فوج گئی نہ تھی کہ ان کا کورس بھی مکمل ہو گیا،انہوں نے فوراً ہی کوشش شروع کر دی کہ ان کو محاذ پر جانے والی یونٹ میں شامل کیا جائے،کیپٹن محمد سرور نے اس مرتبہ اپنے بٹالین کے کمانڈنگ آفیسر سے بات کرنے کا فیصلہ کیا، ملاقات میں کمانڈنگ آفیسر سے انہوں نے د رخواست کی کہ وہ محاذ جنگ پر جانا چاہتے ہیں،کمانڈنگ آفیسرکو معلوم تھا کہ یہ محاذآسان نہیں ہے لیکن کمانڈنگ آفیسر نے ان سے وعدہ کر لیا اور کچھ دن بعد راجہ محمد سرور کو یونٹ میں شامل کر لیا،

چند روز کے بعد کمانڈنگ آفیسر لفٹینٹ کرنل مسعود احمد نے اپنے ماتحت جوانوں اور افسروں کو جمع کیا اور ان کو اس سلسلے میں مشورے کیلئے کہا،کمانڈر نے تمام صورت حال ان کے سامنے رکھ دی کہ کوئی ایسا جانباز چاہیے جو مختصر سی جماعت کے ساتھ دشمن کی اس چوکی کو تباہ و برباد کر دے جو فتح کے راستے میں حائل تھی، کیپٹن محمد سرور نے جواب دیایہ کام وہ بڑے شوق اور جذبے کے ساتھ کریں گے،کیپٹن محمد سرور نے تمام باتوں کو غور سے سنا اور کمانڈر کی ہدایات پر عمل کرنے کا وعدہ کر لیا

،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا، اس حملے میں کئی جوان شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی،دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے، اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے

،اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا،دشمن پر برسٹ کے ساتھ”اللہ اکبر” کے الفاظ ادا کرتے ہوئے رب کے حضور لبیک کہہ دیا۔دشمن اس چوکی کو چھوڑ کر بھاگ گیا۔دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کیپٹن سرور کی جانب کر دیا، یوں ایک گولی کیپٹن سرور کے سینے میں لگی اور آپ نے شہادت پائی

۔ صبح کے سورج نے اس پہاڑی پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا۔بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشانِ حیدر سے نوازا گیا، یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔کیپٹن محمد سرور شہید نے مادر وطن کے دفاع کے کمال بہادری، جرات کا مظاہرہ کیا۔ان کی شہادت کے بعد جنرل ایوب خان نے اپنے خطاب میں کہا’

‘میں کیپٹن محمدسرور شہید کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں جنہوں نے سب سے پہلے نشانِ حیدر حاصل کر کے پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔انہوں نے عظیم قربانی دے کر اپنا،اپنی فوج کا اور اپنی یونٹ کا نام ہمیشہ کیلئے زندہ کر دیا ہے۔بے شک ان کی قربانی پر ہم سب کو فخر ہے۔آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ اس سنہری کارنامے کی یاد ہمیشہ تازہ رکھیں گے

، رپورٹ کے مطابق جنرل ٹکا خان تحریر کرتے ہیں”پوری قوم سرور شہید کے شاندار کارنامے پر خراج تحسین پیش کرتی ہے۔افواج پاکستان کی تاریخ میں ان کا یہ کارنامہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا”ان کے دیرینہ ساتھی میجر افضل نے کہا تھا کہ میں یوں محسوس کرتا ہوں کہ جیسے سرور شہید ابھی میرے قریب سے گزرے ہیں اور مجھے نصیحت کر کے گئے ہیں کہ

میں دشمن کی ناکامی اور ان کی شہادت کی دعا مانگوں مجھے وہ وقت یاد ہے۔ان کی زندگی مثالی تھی میں نیند کا شوقین تھا وہ صبح سویرے اٹھ کر نماز پڑھنے لگتے اور مجھے زبردستی اٹھاتے۔میں انہیں مولوی کہتا اور وہ مجھے روکتے اور شہید کہہ کر پکارنے کو کہتے،صوبیدار منگت خان کا کہنا ہے

”کیپٹن محمدسرور شہید فضول بات چیت نہ کرتے۔وہ بہت کم گو تھے اور صرف کام کی بات کرتے تھے،ہمیشہ باوضو رہتے اور وقت کی قدر کرتے تھے۔مادر وطن کی خاطر بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑنے والے کیپٹن سرور شہید آج دہشت گردوں اور

اندرونی چیلنجز سے نبرد آزما پاک فوج کے جری سپوتوں کے لئے بہادری کی روشن مثال ہیں۔آج پوری قوم 1948ء کی کشمیر جنگ میں بہادری، شجاعت کی داستاں رقم کرنے والے شہید کیپٹن محمد سرور کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…