اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے،سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے حمزہ شہباز کے وکیل
سے پوچھا کہ ڈپٹی سپیکر نے عدالتی فیصلے کے جس نقطے کا حوالہ دیا وہ بتائیں۔وکیل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ مسترد ہوجائے گا، یہی نقطہ ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی ہدایت اور ڈکلیئریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں، کیا پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کا سربراہ ہوسکتا ہے؟وکیل منصور اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں درج ہے کہ پارٹی سربراہ کا کردار پارٹی کو ڈائریکشن دینا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل منصور اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سوال کا ڈائریکٹ جواب دیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ چودہویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی گئی، انہوں نےحمزہ شہباز کے وکیل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم شدہ آرٹیکل 63 اے پڑھیں، آرٹیکل 63 اے کے اصل ورژن میں دو تین زاویے ہیں۔وکیل حمزہ شہباز منصور اعوان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں پارٹی سربراہ کا ذکر موجود ہے، جسٹس عظمت سعید کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ہی سارے فیصلے کرتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارٹی پالیسی میں ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق دو الگ اصول ہیں، پہلے پارلیمانی پارٹی اور پارٹی سربراہ کے اختیارات میں ابہام تھا، ترمیم کے بعد آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کو ہدایت کا اختیار ہے۔