اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس(ر) جوا دیس خواجہ نے ”آئین پاکستان کو عزت دو“کا نعرہ لگا دیا،ججزاور عمران خان سپریم نہیں،بلکہ آئین پاکستان سپریم ہے،کسی کی ذاتی خواہش کے لئے آئین کو نہیں بدلا جا سکتا۔اتوار کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ
پر مختلف ٹوئٹس کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے،پارلیمنٹ کا کام پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے،انہوں نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار نے عدلیہ کی عزت، اور وقار خراب کردیا تھا، جس کا خمیازہ آج پوری پاکستانی قوم بھگت رہی ہے،2017 میں سپریم کورٹ نے ملک کے وزیر اعظم کو پانامہ کیس میں اقامہ کو جواز بنا کر برطرف کیا جس کے بعد سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا جو سی پیک جیسے منصوبے کو کھا گیا ہے اور ملک معاشی دلدل میں دھکیلا گیا۔اب پھر عدالتی فیصلے سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں بدترین انتظامی بحران پیدا کر دیا ہے،انہوں نے کہا کہ کیا ججز صاحبان کو کسی کی پسند نا پسند پہ فیصلہ کرنا چائیے یا پھر آئین کے مطابق؟عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟اگر جسٹس فائز عیسی پر آمدن سے زائد اثاثوں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر گھر مرمت کروانے مد میں ریفرینس بن سکتا ہے تو جسٹس عمر عطابندیال پر بیٹی کا پیمرا میں سفارشی نوکری دلوانے کا ریفرنس کیوں نہیں بن سکتا؟انہوں نے کہا کہ آئین سازی اورآئینی ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے،عدلیہ آئین سازی اور آئین میں ترامیم نہ کرے،پارلیمنٹ کا کام پارلیمنٹ کو کرنے دے،ججز اور عمران خان سپریم نہیں،بلکہ آئین پاکستان سپریم ہے،کسی کی ذاتی خواہش کے لئے آئین کو نہیں بدلا جا سکتاہے نہ ہی آئین پاکستان پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ ہونا چاہیے۔