معاشی بحران سنگین ہوگیا ،انٹر بینک مارکیٹ کو کروڑوں ڈالرز کے کرنسی بحران کا سامنا

24  جولائی  2022

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹر بینک مارکیٹ کو کروڑوں ڈالرز کے کرنسی بحران کا سامنا ،مئی اور جون میں 6.2 ارب ڈالرز کی POL مصنوعات درآمد کرنے سےمعاشی بحران سنگین ہوگیا۔POL مصنوعات کی درآمدکیلئے انٹر بینک سے ڈالر کا بندوبست کرنےکی IMF کی ریفارم بری ثابت ہوئی،دوست ممالک سےآئندہ 15دنوں میں مالیاتی پیکجز کے

اعلان سے کرنسی مارکیٹ معمول پر آنے کی توقع ہے۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی شائع خبر  کےمطابق پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ کوکروڑوں ڈالرز مالیت کےشدید لیکویڈیٹی کرنچ ( ایسا وقت جب نقدی وسائل کم اور طلب زیادہ ہو) کا سامنا ہے جس نے بینکرز کے لیےاس کےسوا کوئی دوسرا آپشن نہیں چھوڑا کہ وہ درآمد کنندگان کو اپنے سامان کی کلیئرنگ کے لیے کم از کم ایک ماہ کے وقفے کے بعد لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کھولنے پر مجبور کریں۔درآمد کنندگان ایسے معاملات میں کوئی حل تلاش نہ کرنے کی وجہ سے پریشان ہیں جہاں ان کا درآمدی سامان بندرگاہ پر پڑا ہوا ہو اور انہیں دیر سے کلیئرنس پر ڈیماریجز ( تاخیر پر ہرجانہ) ادا کرنے پر مجبور کیا جائے ۔2008میں آئی ایم ایف کے حکم کے تحت متعارف کروائی گئی ایک نام نہاد اصلاحات نے شرح مبادلہ کے ساتھ بھی تباہی مچائی کیونکہ آئی ایم ایف نے یہ شرط رکھی (POL) مصنوعات کی درآمد کے لیے انٹر بینک سے ڈالر کا بندوبست کیا جائے گا جیسا کہ پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان غیر ملکی کرنسی کے ذخائر سے ڈالر فراہم کرتا تھا،اب وہ ریفارم پاکستان کے معاملے میں بری ثابت ہو رہی ہے۔

اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ نے فارن ایکسچینج کے تمام مجاز ڈیلرز کے صدر/چیف ایگزیکٹوز کو لکھے گئے اپنے خط میں ہدایت کی ہے کہ ان اشیا کی فہرست جن کے لیے مجاز ڈیلرز کو فارن ایکسچینج آپریشن ڈپارٹمنٹ سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے، درآمدی لین دین شروع کرنے کے لیے SBP-BSC کو اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔لہٰذا، مجاز ڈیلرز کو سامان کی درآمد کے لیے لین دین شروع کرنے سے پہلے پیشگی اجازت لینے کی ضرورت ہوگی۔

ایک درآمد کنندہ نے اس نمائندے کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے مجاز ڈیلرز کو چیپٹرز 84 اور 85 کے تحت آنے والے سامان کے الیکٹرانک امپورٹ فارم (EIF/PSW) جاری کرنے سے روک دیا،ہم انڈسٹری برآمد کر رہے ہیں اور ہمارا بہت سا خام مال درآمد کیا جاتا ہے اور ان کوڈز کے تحت آتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ’’ہم نے حکومت سے اپنی برآمدی معاوضے کے بدلے مخصوص مقدار میں سامان درآمد کرنے کی درخواست کی ہے لیکن ابھی تک کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔

بڑھتےہوتے سیاسی بحران کے درمیان، پالیسی سازوں کی جانب سے مجموعی بدانتظامی سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے ملک کا معاشی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے گزشتہ دو ماہ مئی اور جون 2022 میں 6.2 ارب ڈالرز مالیت کی POL مصنوعات جیسےایم ایس پیٹرول، ڈیزل، آر ایل این جی اور فرنس آئل درآمد کیے۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے انٹر بینک کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بنیادی طور پر درآمدی POL مصنوعات کے لیے L/C کی کلیئرنس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر 200ملین ڈالرز سے300ملین ڈالرز درکار تھے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر تک انٹر بینک مارکیٹ میں 400ملین ڈالرز کی قلت تھی۔ایک ایسے وقت میں جب زرمبادلہ کے ذخائر اگست 2021 میں 20 بلین ڈالر سے کم ہو کر 15 جولائی 2022 تک 9.3 بلین ڈالر رہ گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 11 مہینوں میں اس میں 10.7ڈالر کی کمی ہوئی، حکومت نے جون 2022 میں 3.6 بلین ڈالر اور مئی 2022 میں 2.6 بلین ڈالر کی POL مصنوعات درآمد کیں۔

جس سے POL مصنوعات کی کل درآمدات 6.2 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔یہ ایسے وقت میں کیا گیا جب پی او ایل مصنوعات کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں اور ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی شدید کمی کا سامنا تھا۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب ہماری شرح مبادلہ دباؤ کا سامنا کر رہی ہے اور ایسا ہو رہا ہے کہ پی او ایل کی مصنوعات زیادہ درآمد کی جا رہی ہیں اور اب گزشتہ چند دنوں میں ادائیگی کے دباؤ سے شرح مبادلہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔جون 2021 میں POL درآمدی بل 1.4 ارب ڈالرز اور مئی 2021 میں 1.2 ارب ڈالرز رہا۔

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ POL درآمدی بل میں کافی اضافہ ہوا ہے۔برآمد کنندگان اپنی پیش قدمی(پروسیڈز) روک رہے ہیں کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی زبردست گراوٹ کے پیش نظر ان کا پیسہ ملک میں واپس نہیں آرہا ۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جولائی 2022 میں درآمدات کی رفتار کم ہو جائے گی لیکن ایک بری خبر یہ بھی ہے کہ برآمدات میں بھی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ایک بڑے شعبے کو رواں ماہ ملین ڈالرز کی برآمدات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک آزاد تجزیہ کار نے رابطہ کرنے پر کہا کہ امید ہے کہ آئندہ ہفتے انٹر بینک لیکویڈیٹی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی کیونکہ POL مصنوعات کےگزشتہ درآمدی بل کی ادائیگی اب تک ہو چکی ہو گی۔واٹس ایپ گروپس پر بینکرز کے درمیان کچھ خطرناک پیغامات گردش کر رہے ہیں جس میں اسٹیٹ بینک کے ایک ڈپٹی گورنر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگلے 15 دنوں میں لیکویڈیٹی کرنچ مزید بڑھ سکتا ہے۔بہرحال ، سرکاری حلقوں کا خیال ہے کہ جب دوست ممالک آئندہ 10 سے15 دنوں میں مالیاتی پیکجز کا اعلان کرنا شروع کر دیں گے تو کرنسی مارکیٹ معمول پر آ جائے گی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…