پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

سپیکر، ڈپٹی سپیکر، صدر اور وزیراعظم نے 3 اپریل کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس مظہر اور جسٹس جمال کا اضافی نوٹ

datetime 14  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافی نوٹ تحریر کیے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم

میاں خیل نے اضافی نوٹ لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، صدر اور وزیراعظم نے 3 اپریل کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی۔اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے صدر اور وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کرنے تک کی کارروائی عدم اعتماد ناکام کرنے کیلئے تھی۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر، وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کی کارروائی سے عوام کی نمائندگی کا حق متاثر ہوا، آرٹیکل 5 کے تحت آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ پارلیمنٹرین فیصلہ کریں کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی پر عمل کرا کرمستقبل میں ایسی صورتحال کیلئے دروازہ کھلا چھوڑنا ہے یا بند کرنا ہے۔ اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے 3 اپریل کے اجلاس کی صدارت کی جبکہ اسپیکر اسد قیصر نے 3 اپریل کو پارلیمنٹ اجلاس میں عدم حاضری کی کوئی وجوہات نہیں بتائیں۔

ڈپٹی اسپیکر نے وزیر قانون کی تقریر کے بعد بغیر کسی کو سنے پہلے سے تحریر کردہ رولنگ ایوان میں پڑھ دی، رولنگ کے چند سیکنڈز بعد وزیراعظم نے براہ راست خطاب میں اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا اضافی نوٹ میں کہنا ہے کہ اسپیکر کا بغیر ووٹنگ رولنگ دینے کا غیر آئینی عمل عدالت کی پارلیمنٹری کارروائی میں مداخلت کیلئے کافی تھا۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ صدر ،وزیراعظم، ڈپٹی اسپیکر اور وزیر قانون نے آئین سے فراڈ کیا،آئین کا آرٹیکل 5 آئین سے وفاداری کا کہتا ہے تاہم اسے آئین کی خلاف ورزی کے طور پر استعمال کیا گیا۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آیا ان اقدامات پر آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہوتا ہے؟

پارلیمنٹ اس کا فیصلہ کرے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پرجسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی اپنے اضافی نوٹ میں کہا کہ کسی شخص کی خواہش پر ملک میں عام انتخابات نہیں کرائے جاسکتے،ملک میں انتخابات کب کرانے ہیں۔

یہ پارلیمنٹ اجتماعی فیصلہ کرے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کے اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے ملک میں جلد عام انتخابات کرانے کا مطالبہ نظریہ ضرورت کو زندہ کرنے کے مترادف ہے، عام انتخابات صرف اسمبلی مدت پوری ہونے پر ہی کرائے جاسکتے ہیں، عدالتوں کو نظریہ ضرورت سے گریز کرنا چاہیے۔

اضافی نوٹ میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ماضی میں غیرجمہوری قوتوں نے نظریہ ضرورت کا غلط استعمال کیا، نظریہ ضرورت کو زندہ کرنے سے ہمیشہ جمہوریت کو نقصان ہوتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

تفصیلی فیصلہ 86 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے تحریر کیا۔ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس پر فیصلے کا آغاز سورة الشعراء سے کیا گیا ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے گھر اجلاس میں 12 ججز نے ازخودنوٹس کی سفارش کی، عدالت نے آئین مقدم رکھنے اور اس کے تحفظ کیلئے اسپیکر رولنگ پر ازخودنوٹس لیا اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی۔فیصلے کے متن کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے لہٰذا وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتاہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…