کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران پیش آنے والے پر تشدد اور دھاندلی کے واقعات کی مذمت کی اور انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ اتوار کے روز پی ٹی آئی رہنماؤں نے کراچی میں
ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران دھاندلی اور تشدد کے واقعات کی مذمت کی اور تمام تر واقعات کا ذمہ دار الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرایا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر و صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی کا کہنا تھا کہ اس انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کی پری پول ریگنگ کی پوری داستان ہے۔ سب نے دیکھا کہ ہمارے امیدواروں کو کس طرح ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس موقع پر سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق معاون خصوصی محمود مولوی، ترجمان پی ٹی آئی سندھ ارسلان تاج، پی ٹی آئی معاشی امور کے ترجمان مزمل اسلم، اراکین سندھ اسمبلی جمال صدیقی، ڈاکٹر سنجے، پی ٹی آئی رہنما عدنان اسماعیل، سید طحہ موجود تھے۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس کے ذریعے ہمیں دبانے کی کوشش کی۔ ہمارے امیدواروں کو گرفتار کیا گیا ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ بلاول اور مراد علی شاہ نے 3 دن پہلے لاڑکانہ میں جلسہ کیا۔ انہیں الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں بھیجا۔ الیکشن کمیشن ہمیں اور عمران خان کو تو بہت نوٹسز بھیجتا تھا۔ الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔ پولنگ شروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی تھی۔ سانگھڑ میں ہمارے ایک امیدوار کے بھائی کو پیپلز پارٹی والوں نے شہید کردیا۔
ہر جگہ فائرنگ اور پر تشدد واقعات رونما ہوئے۔ سکھر میں انہوں نے پوری منصوبہ بندی کے تحت دھاندلی کی۔ پیپلز پارٹی نے ووٹر لسٹ میں گھپلے کیے۔ سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعتیں بھی آج پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں۔ 14 اضلاع میں پورا دن یہ تماشا چلتا رہا۔ ارباب غلام رحیم کے بیٹے پر تشدد کیا گیا۔ پورے انتخابی عمل کے دوران اسلحے کا کھلا استعمال کیا جاتا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لمبی چوڑی
لسٹ آئی جس میں بلا مقابلہ پیپلز پارٹی کے امیدوار منتخب ہوئے۔ ابھی بھی جہاں پی ٹی آئی کو ووٹ پڑ رہے تھے وہاں پر بیلٹ بکس چوری کیے گئے ہیں۔ اگر یہ الیکشن ہے تو پھر جنگ کسے کہتے ہیں۔ ہمارے جن امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ جمع کروائے تھے انہیں بیلٹ پیپرز پر آزاد حیثیت سے ظاہر کر کے انتخابی نشان تبدیل کر دیا گیا۔ اس الیکشن کے نتائج کوئی جماعت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ان تمام پی ڈی ایم جماعتوں کو لوٹے کا نشان الاٹ کیا
جانا چاہیے۔ ہم نے این اے 240 میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جو جماعتیں اپنے آپ کو شہر کے ٹھیکیدار سمجھتی ہیں وہ 8 فیصد ٹرن آٹ میں 65 ووٹوں سے منتخب ہوئیں۔ اس بلدیاتی انتخابات میں ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے۔ اس الیکشن کے نتائج کو کوئی جماعت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمور میں ڈاکو پورے عملے کو اٹھا کر لے گئے۔ سندھ میں اس وقت ڈاکو راج چل رہا ہے۔ یہ سارا
عمل زرداری مافیا کو جتوانے کے لیے تھا۔ اس الیکشن کو فی الفور کالعدم قرار دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 140اے کے تحت اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی بنائی جائے۔ ہم نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی لیکن اسے خارج کردیا گیا۔ اب ہم دربارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے جارہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ امیدوار تحریک انصاف کھڑے کررہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آج اپنی نا اہلی دکھائی ہے کہ آپ شفاف الیکشن منعقد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کو بلایا ہے کہ اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔ جو ملک کی سب سے بڑی جماعت آپ سے شکایات کرتی رہی اس کو سننے کے لیے یہ تیار نہیں ہیں جبکہ چھ سیٹیوں والی جماعت سے کہا جارہا ہے کہ اپنے تحفظات سے آگاہ کریں۔ اس موقع پر سابق گورنر سندھ و سینئر رہنما پی ٹی آئی عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج جو واقعات پیش آئے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے امیدواروں پر کھلے عام فائرنگ کی گئی ان کے حمایتیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ ریاستی دہشتگردی کی واضح مثال ہے۔ الیکشن کمیشن سمیت تمام ادارے آج پر امن انتخابات کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ہم اس بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو کسی صورت قبول نہیں کرتے۔ اس الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے ایم کیو ایم سے گیے گئے وعدے کبھی پورے نہیں ہونگے۔ ایم کیو ایم کو جلدی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔