اسلام آباد( آن لائن ) وزارت داخلہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے سابق پی ٹی آئی حکومت کے مقرر کردہ دو پراسیکیوٹرز کو ہٹانے کی درخواست کا جائزہ لے رہی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر صدر عارف علوی، سابق وزیراعظم عمران خان سمیت متعدد سابق وزرا کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے اعترافی بیان دے کر پارلیمنٹ ہاؤس حملہ کیس سے بری کرانے میں سہولت فراہم کی تھی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے 6 جون کو پراسیکیوٹرز میاں عامر سلطان گورایہ اور فاخرہ عامر سلطان کو ہٹانے کے لیے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا جنہیں پارلیمنٹ میں درج تین ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے مقرر کیا گیا تھا، وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے 2014 کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملے کیے گئے تھے۔اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 مارچ 2022 کو صدر عارف علوی، اس وقت کے وزیراعظم، وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شفقت محمود، پرویز خٹک اور پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ خان نیازی کو بری کر دیا تھا۔ مزید براں پارٹی کے منحرف رہنما جہانگیر خان ترین، عبدالعلیم خان اور دیگر کو بھی بری کر دیا گیا تھا کیونکہ استغاثہ نے 3 مارچ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ایف آئی آر سیاسی بنیادوں پر بنائی گئی تھیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے سیکریٹری داخلہ سے کہا کہ اوپر درج احوال کی روشنی میں یہ خصوصی پبلک پراسیکیوٹرز کی بدانتظامی ہے اور انہیں اس دفتر کی سفارش پر فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔