اسلام آباد(این این آئی)ملک میں مہنگائی، ملکی سمت اور معاشی صورتِ حال سے پریشان پاکستانیوں کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا۔اپسوس پاکستان کے سروے کے مطابق رواں سال مارچ میں چوالیس فیصد اور اب سینتالیس فیصد افراد مہنگائی سے پریشان ہیں۔سروے کے مطابق ملکی سمت کو غلط کہنے والے پاکستانیوں کی شرح 80 فیصد سے بڑھ کر 88 فیصد ہوگئی ہے۔
اپسوس پاکستان نے اپنے سروے میں بتایا کہ ملکی معیشت کو 49 فیصد افراد نے کمزور کہا ہے، 64 فیصد افراد آئندہ چھ ماہ میں معاشی بہتری سے نااْمید ہیں۔دوسری جانب پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے قیمتوں کے حساس اشاریے (ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کردہ مہنگائی گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 2.67 فیصد بڑھ گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کو بحال کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ 144 ہفتوں یا 3 برسوں میں سب سے زیادہ ہے، ایس پی آئی میں سال بہ سال اضافہ زیر جائزہ ہفتے کے دوران 23.98 فیصد رہا۔پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کے اثرات آئندہ ہفتے کے ایس پی آئی پیمائش میں مزید اضافے کے ساتھ نظر آئیں گے، حکومت کی جانب سے آئندہ ہفتے قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بحال کرنے کے ساتھ ساتھ مرحلہ وار پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی لگانے کا اعلان کیا ہے، علاوہ ازیں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ بھی دیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹوئٹ کیا میں مہنگائی کی شرح 25 سے 30 فیصد کی جانب بڑھتی دیکھ رہا ہوں، پی ڈی ایم ہم پر 12 فیصد کا الزام لگاتی تھی، وہ اب اس ملک کے غریب عوام کو کچل رہے ہیں، استعفیٰ دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کریں۔