اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی بیوروکریسی نے گزشتہ 9سالوں کے دوران ماہانہ کار الاؤنس لینے کے باوجود سرکاری گاڑیاں اور اربوں روپے کا سرکاری پٹرول استعمال کرکے حکومتوں کو بے وقوف بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے‘ پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں اس
وقت کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے سرکاری گاڑیوں کی خریداری ‘ مرمت اور فیول پر آنے والے اربوں روپے کے اخراجات کم کرنے کے لئے موناٹائزیشن پالیسی متعارف کروائی تھی جس کی روشنی میں گریڈ 21,20اور 22کے افسران کو بالترتیب کار الاؤنس کی مد میں ماہانہ 85ہزار، 95ہزار اور ایک لاکھ روپے دینے شروع کئے گئے تھے، تنخواہ کے ساتھ ماہانہ کار الاؤنس لینے کے باوجود بیوروکریسی سرکاری گاڑیوں اور سرکاری پٹرول سے مستفید ہوکر قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا چونا لگا رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ماضی کی حکومتوں کی طرح موجودہ اتحادی حکومت بھی وفاقی حکومت کی موناٹائزیشن پالیسی پر عمل درآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہے، وفاقی بیوروکریسی پٹرول مہنگا ہونے کے باوجود کار الاؤنس اور سرکاری گاڑیوں اور فیول کا استعمال کرکے حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے، 9سال قبل سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے سرکاری گاڑیوں اور فیول پر آنیوالے اربوں روپے کے اخراجات بچانے کیلئے بیوروکریسی کیلئے مونا ٹائزیشن پالیسی متعارف کرائی تھی جس کی روشنی میں گریڈ 22کے افسر کو ایک لاکھ روپے ‘ گریڈ 21کے افسر کو 95ہزار روپے اور گریڈ20کے افسر کو 85ہزار روپے ماہانہ کار الاؤنس دیا گیا تھا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔