منگل‬‮ ، 28 اکتوبر‬‮ 2025 

مئی کے دوران مہنگائی کی شرح ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

datetime 2  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ملک میں مئی کے دوران مہنگائی کی شرح تقریباً ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر 13.76 فیصد تک پہنچ گئی۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق نقل و حمل اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔اپریل میں مہنگائی کی شرح 13.37 ہوگئی تھی

جس میں مئی کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 0.44 فیصد مزید اضافہ ہوا،یہ جنوری 2020 کے بعد سب سے زیادہ کنزیومر پرائس انڈیکس کی مہنگائی ہے، اس وقت افراطِ زر 14.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔پی بی ایس کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 12.36 فیصد اور دیہی علاقوں میں 15.88 فیصد اضافہ ہوا۔مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ہوا جس کے نرخ 31.77 فیصد بڑھے، اس کے بعد خوراک کی قیمتوں میں 17.25 فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 26.37 فیصد اور نہ خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں 15.94 فیصد اضافہ ہوا،دیگر زمروں میں جن اشیا کی قیمتوں میں دوہرے ہندسے کا اضافہ دیکھا گیا ان میں فرنشننگ اور گھریلو دیکھ بھال کا سامان 16.11 فیصد، ریسٹورنٹس اور ہوٹل 15.98 فیصد، متفرق اشیا اور خدمات 13.32 فیصد، تفریح اور ثقافت 12.28 فیصد، کپڑے اور جوتے 11.29 فیصد، صحت 10.59 فیصد، الکوحل والے مشروبات اور تمباکو 10.13 فیصد شامل ہیں۔شہری علاقوں میں پیاز 36.17 فیصد، چکن 16.98 فیصد، انڈے 13.07 فیصد، آٹا 10.51 فیصد، بیسن 6.68 فیصد، دال مسور 5.96 فیصد، گوشت 3.98 فیصد، چاول 3.40 فیصد، دال ماش 2.43 فیصد، گندم 2.06 فیصد سرسوں کا تیل 1.93 فیصد مہنگا ہوا۔

دیہی علاقوں میں پیاز کی قیمت 28.60 فیصد، چکن 17.73 فیصد، انڈوں 1.48 فیصد، بیسن 8.33 فیصد، آلو 6.95 فیصد، آٹا 5.28 فیصد، سرسوں کا تیل 5.16 فیصد، دال مسور 4.56 فیصد، گوشت 3.13 فیصد، دال چنا 2.79 فیصد، دال ماش 2.48 فیصد، چاول 2.33 فیصد اور دودھ کی قیمت میں 2.05 فیصد اضافہ ہوا۔وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں گزشتہ مالی سال کے دوران پائیدار نمو کے حصول میں ملک کو درپیش چیلنجز میں سے بلند بیرونی خسارے، شرح مبادلہ کی قدر میں کمی،

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال جیسے دیگر عوامل کے ساتھ تیزی سے بڑھتی افراط زر کو نمایاں کیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افراط زر میں اضافے کا بنیادی سبب اشیا کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ اور شرح مبادلہ میں نمایاں کمی تھی۔درحقیقت ڈالر اور پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں کی کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بنیادی طور پر ملک اور اس کے شراکت داروں کے درمیان افراط زر کے فرق کی عکاسی کرتی ہے۔مزید یہ نسبتاً زیادہ گھریلو افراط زر کی تلافی روپے کی قدر میں کمی سے ہوتی ہے۔ تاہم، کرنسی کی قدر میں کمی خود مقامی افراط زر میں اضافہ کرتی ہے۔ اس لحاظ سے، پاکستان ایک شیطانی افراط زر/کرنسی کی قدر میں کمی کی لپیٹ میں ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں سے جان چھڑائیں


سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…