مئی کے دوران مہنگائی کی شرح ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

2  جون‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)ملک میں مئی کے دوران مہنگائی کی شرح تقریباً ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر 13.76 فیصد تک پہنچ گئی۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق نقل و حمل اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔اپریل میں مہنگائی کی شرح 13.37 ہوگئی تھی

جس میں مئی کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 0.44 فیصد مزید اضافہ ہوا،یہ جنوری 2020 کے بعد سب سے زیادہ کنزیومر پرائس انڈیکس کی مہنگائی ہے، اس وقت افراطِ زر 14.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔پی بی ایس کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 12.36 فیصد اور دیہی علاقوں میں 15.88 فیصد اضافہ ہوا۔مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ہوا جس کے نرخ 31.77 فیصد بڑھے، اس کے بعد خوراک کی قیمتوں میں 17.25 فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 26.37 فیصد اور نہ خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں 15.94 فیصد اضافہ ہوا،دیگر زمروں میں جن اشیا کی قیمتوں میں دوہرے ہندسے کا اضافہ دیکھا گیا ان میں فرنشننگ اور گھریلو دیکھ بھال کا سامان 16.11 فیصد، ریسٹورنٹس اور ہوٹل 15.98 فیصد، متفرق اشیا اور خدمات 13.32 فیصد، تفریح اور ثقافت 12.28 فیصد، کپڑے اور جوتے 11.29 فیصد، صحت 10.59 فیصد، الکوحل والے مشروبات اور تمباکو 10.13 فیصد شامل ہیں۔شہری علاقوں میں پیاز 36.17 فیصد، چکن 16.98 فیصد، انڈے 13.07 فیصد، آٹا 10.51 فیصد، بیسن 6.68 فیصد، دال مسور 5.96 فیصد، گوشت 3.98 فیصد، چاول 3.40 فیصد، دال ماش 2.43 فیصد، گندم 2.06 فیصد سرسوں کا تیل 1.93 فیصد مہنگا ہوا۔

دیہی علاقوں میں پیاز کی قیمت 28.60 فیصد، چکن 17.73 فیصد، انڈوں 1.48 فیصد، بیسن 8.33 فیصد، آلو 6.95 فیصد، آٹا 5.28 فیصد، سرسوں کا تیل 5.16 فیصد، دال مسور 4.56 فیصد، گوشت 3.13 فیصد، دال چنا 2.79 فیصد، دال ماش 2.48 فیصد، چاول 2.33 فیصد اور دودھ کی قیمت میں 2.05 فیصد اضافہ ہوا۔وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں گزشتہ مالی سال کے دوران پائیدار نمو کے حصول میں ملک کو درپیش چیلنجز میں سے بلند بیرونی خسارے، شرح مبادلہ کی قدر میں کمی،

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال جیسے دیگر عوامل کے ساتھ تیزی سے بڑھتی افراط زر کو نمایاں کیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افراط زر میں اضافے کا بنیادی سبب اشیا کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ اور شرح مبادلہ میں نمایاں کمی تھی۔درحقیقت ڈالر اور پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں کی کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بنیادی طور پر ملک اور اس کے شراکت داروں کے درمیان افراط زر کے فرق کی عکاسی کرتی ہے۔مزید یہ نسبتاً زیادہ گھریلو افراط زر کی تلافی روپے کی قدر میں کمی سے ہوتی ہے۔ تاہم، کرنسی کی قدر میں کمی خود مقامی افراط زر میں اضافہ کرتی ہے۔ اس لحاظ سے، پاکستان ایک شیطانی افراط زر/کرنسی کی قدر میں کمی کی لپیٹ میں ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…