اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اس انکشاف نے کہ حال ہی میں متعدد پاکستانی تارکین وطن اور چند شہریوں نے ایک وفد کے حصہ کے طور پر اسرائیل کا سفر کیا تھا، اس نے ایک تنازعہ کو جنم دیا ہے۔اس مسئلے پر پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ پریس کانفرنسوں اور عوامی اجلاسوں میں بھی طویل بحث ہوئی ہے اور
اسے حکومت کے سیاسی قدم کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دیگر مسلم اکثریتی ممالک جیسے کہ متحدہ عرب امارات اور ترکی بھی اب تل ابیب کی طرف بڑھ رہے ہیں، اس نے بھی اس دورے میں گرم جوشی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تاہم، اسرائیل کا دورہ کرنے والے وفد کے دو ارکان نے موجودہ حکومت اور اس کے ناقدین کی جانب سے بیان کیے جانے والے واقعات کو لے کر مسئلہ اٹھایا ہے۔سفر کی منتظم، انیلہ علی، جو غیر سرکاری تنظیم (این جی او) امریکن مسلم ملٹی فیتھ ویمنز ایمپاورمنٹ کونسل (اے ایم ایم ڈبلیو ای سی) کی سربراہ ہیں، نے ڈان کے انور اقبال کو بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ایک رکن نے اس دورہ کے لیے خصوصی اجازت کا بندوبست کیا تھا۔ انہیں یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ اسرائیل کے دورے پر تنقید کا شکار نہیں ہوں گے۔یاد رہے موجودہ حکومت نے دورے میں شامل سرکاری ٹی وی کے اینکر احمد قریشی کو بھی آف ایئرکردیا تھا۔