جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

کرپشن، دہشتگردی، ٹیکس نادہندہ اور لون ڈیفالٹر ملک سے باہر نہیں جا سکتے، چیف جسٹس آف پاکستان

datetime 27  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ میں تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت کیخلاف لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطائ￿ بندیال نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ای سی ایل رول 2010 کے سیکشن دو کے مطابق کرپشن،دہشتگردی، ٹیکس نادہندہ اور لون ڈیفالٹر ملک سے باہر نہیں جا سکتے

دیکھنا ہو گا کہ ?کابینہ نے کس کے کہنے پر کرپشن اور ٹیکس نادہندگان والے رول میں ترمیم کی؟کیا وفاقی کابینہ نے رولز کی منظوری دی ہے؟ھم چاھتیہیں کہ قانون کی عملداری ہو،ہم ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرینگے،لیکن ایسا کوئی شخص جس کے خلاف مقدمہ ہو وہ ملک سے باہر نہیں جائیگا؟سٹیس کو کے آرڈر جو ھم نے کررکہے ہیں وہ قائم رہیں گے،ہم دیکھیں گے کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟نیب کے مطابق 174 نکالے گئے ناموں سے قبل ہم سے مشاورت نہیں کی گئی،ایف آئی اے پراسکیوشن ٹیم بظاہر مقدمہ کی کارروائی رکوانے کیلئے تبدیل کی گئی،آرٹیکل 248 وزرائ￿ کو فوجداری کارروائی سے استثنی نہیں دیتا، وفاقی وزرائ￿ کیخلاف فوجداری کارروائی چلتی رہنی چاہیے،فوجداری نظام سب کیلئے یکساں ہونی چاہیے،فی الحال حکومت کے ای سی ایل رولز سے متعلق فیصلے کالعدم قرار نہیں دے رہے،ریاست کے خلاف کارروائیوں پر سپریم کورٹ کارروائی کرے گی۔از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ دوران سماعت نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 174 افراد ایسے ہیں جن کے نام نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالے گئے،یہ نام نکالتے وقت نیب سے پوچھا نہیں گیا،?ہمارے ایس او پیز ہیں جن کو سامنے رکھتے ہوئے ای سی ایل میں نام شامل کئے جاتے ہیں، نیب وکیل نے اس موقع پر نیب افسران کے تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کرتے ہو? بتایا کہ

تبادلوں کے لئے ڈی جی ایچ ار سفارش کرتا ہے اور چیئرمین اس پر احکامات جاری کرتا ہے،اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے ای سی ایل رولز میں ترمیم تجویز کی، وزیراعظم سمیت کسی نے کوئی استثنی نہیں مانگا۔

دیکھ لیتے ہیں کہ کیا وہ ممبران جن کے نام ای سی ایل میں تھے وہ ترمیم والے کمیٹی اجلاس میں موجود تھے یا نہیں؟میں اس اجلاس کے میٹنگ منٹس عدالت میں پیش کر دوں گا۔? جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ کابینہ کے ارکان خود اس ترمیم سے مستفید ہوئے

،کابینہ ارکان اپنے ذاتی فائدے کیلئے ترمیم کیسے کر سکتے؟کابینہ ممبران کا نام ای سی ایل میں ہونا اور ای سی ایل رولز میں کابینہ کی ترمیم کیا مفادات کا ٹکراو نہیں؟دیکھنا ہو گا کیا طریقہ کار اپنا کر ای سی ایل رولز میں ترمیم کی گئی؟

اعظم نزیر تارڑ جس شخص کے وکیل تھے ترمیم کے ذریعے اسی کو فائدہ پہنچایا،حکومت آنے کے بعد وزیراعظم اور وزیراعلی کے مقدمات میں کیا پیشرفت ہوئی؟کیا وزیراعظم پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے؟اٹارنی جنرل نے بتایا ابھی تک فرد جرم عائد نہیں ہوئی

،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ کیا کوئی ضابطہ اخلاق ہے کہ وزیر ملزم ہو تو متعلقہ فائل اس کے پاس نہ جائے؟معلوم ہے کہ وفاقی وزرائ￿ پر ابھی صرف الزامات ہیں،ملزم وزرائ￿ کو تو خود ہی ایسے اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہیے،

?مقدمات کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل کسی وزیر کا رولز تبدیلی کی منظوری دینا مفادات کا ٹکراؤ ہے،تفصیلات فراہم کریں کابینہ میں شامل اراکین کو فائدہ پہنچا،الزام کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل وزیر خود کو الگ کر سکتا تھا،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ

اپنے فائدے کیلئے ملزم کیسے رولز میں ترمیم کر سکتا ہے؟?ای سی ایل رولز میں ترمیم کے بعد ریویو کا طریقہ کار ہی ختم ہو گیا،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے رپورٹ سے تاثر ملا کہ بہت سے معاملات کو غیر سنجیدہ اقدامات کے ذریعے کور کیا گیا،

وزارت قانون نے 13 مئی کو سکندر ذولقرنین سمیت ایف آئی اے پراسکیوٹرز کومعطل کیا،بظاہر ایف آئی اے پراسکیوٹرز کو کیس کی دو سماعتوں میں پیش نا ہونے کی بنیاد پر معطل کیا گیا ہے،?انویسٹیگیشن آفیسر کو بھی بیماری کی وجہ سے تبدیل کیا گیا،انویسٹیگیشن افسر تبدیل ہونے کے مہینہ بعد بیمار ہوا،

پراسکیوٹرز کو تبدیل کرنے کے لیے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔جسٹس اعجاز الحسن نے ایک موقع پر پوچھا ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کی تبدیلی کا ریکارڈ بھی مانگا تھا،کیا ایف آئی اے مقدمات کا ریکارڈ محفوظ ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایف آئی اے کا تمام ریکارڈ محفوظ ہے،

جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ?ریکارڈ محفوظ ہونے کا تحریری سرٹیفکیٹ ڈی جی کی جانب سے جمع کرائیں،ریکارڈ میں کمی بیشی ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے ذمہ دار ہونگے، جسٹس محمد علی مظہر نے اس موقع پر پوچھا کیا ریکارڈ کی سافٹ کاپی بھی ہوتی ہے؟

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارے ابھی اتنے ایڈوانس نہیں ہوئے۔?وزیراعظم کے وکیل عرفان قادر نے دلائل دلائل دئیے کہ وہ قانون اور ضمیر دونوں پر عدالت کو مطمئن کریں گے،ملک میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے،

دو پارٹیوں کی کشیدگی کے درمیان میں عدالت ہے،چیف جسٹس نے عرفان قادر کو مخاطب کرتے ہو? کہا کہ سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں گے، آپ نے کچھ کہنا ہے تو لکھ کر دیدیں،جس پر عرفان قادر نے موقف اپنایا کہ عدالت اپنے سوال لکھ دے تو بہتر معاونت کر سکیں گے ،

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ?آپکی معاونت کی ضرورت نہیں،عدالت کسی انفرادی کیس کو نہیں بلکہ سسٹم کو دیکھ رہی ہے۔سپریم کورٹ نے اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہو? ڈائریکٹر لائ￿ آپریشنز ایف آئی اے عثمان گوندل بھی ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہو? معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیر ملتوی کر دی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…