اسلام آباد (مانیٹرنگ،این این آئی)رانا ثناء اللہ کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ دوپہر کے بعد تحریک انصاف کے رہنمائوں کی فرمائشیں آ رہی تھیں کہ ہمیں گرفتار کر لیں تاکہ ہماری بھی کوئی پارٹی میں عزت رہ جائے، دوسری جانب وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عہدیداروں کے گھروں سے بھاری اسلحہ وگولہ بارود برآمد ہونا خونی مارچ کے ثبوت ہیں ۔
اپنے بیان وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ لاہور پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری کا گھر بارود خانہ نکلا،سیاست کے لبادے میں دہشت گردی کی سازش برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ ثبوت ہے کہ عمران نیازی سیاست نہیں کررہا، دہشت گردی پر اتر آیا ہے ،بے گناہ پولیس جوان کمال احمد کے سینے میں لگی گولی کہاں سے آئی، قوم نے دیکھ لیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ پْرامن سیاسی کاررواں نہیں بلکہ مسلح لشکر کشی ہے ،اس برآمدگی، پنجاب پولیس کے جوان کی شہادت کے بعد عمران نیازی پر اعتبار نہیں کرسکتے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران نیازی سے کہتا ہوں کہ خونی انقلاب منسوخ کردے، آئین، قانون اور امن کا راستہ اپنائے ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران نیازی خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری وسائل اور سرکاری مشینری کو اپنے فساد کے لئے استعمال نہ کرے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ معیشت کی بنیادوں میں بارود بھرنے والوں کو معاشرے کا امن تباہ نہیں کرنے دیں گے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آئین اور قانون پر سختی سے عمل ہوگا، قانون صرف اسے پکڑے گا جو قانون ہاتھ میں لے گا ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ عوام کے جان ومال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے ۔انہوںنے کہاکہ پونے چار سال قوم کو وعدوں کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والے اب بتی چوک کی آوازیں لگارہے ہیں۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران نیازی کی پی ٹی آئی کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کی ہے۔اپنے بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں پی ٹی ائی کو سیکٹر ایچ نائین اسلام آباد میں اجتماع کی مشروط اجازت دی ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران نیازی کا ٹریک ریکارڈ ہے اس نے نہ کبھی کسی عدالت کا احترام ہے اور نا کسی ادارے کا۔انہوںنے کہاکہ ڈی چوک آنے والے پی ٹی ائی کارکنان نے بلیو ایریا میں درختوں کا آگ لگائی،املاک کو نقصان پہنچایا۔انہوںنے کہاکہ شرپسند کارکنان وقفے وقفے سے پولیس پر حملہ آور بھی ہورہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ریاست کا کام امن وامان کو یقینی بنانا اور شہریوں کے جان ومال کا تحفظ ہے،پولیس ان شر پسندوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال کرنے پرمجبور ہے۔انہوںنے کہاکہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ڈی چوک کو سیل کردیا گیا ہے۔