اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حکومت اور اداروں سے دو دن سے رابطوں میں تھے اور فیس سیونگ مانگ رہے تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومتی ذرائع نے گزشتہ 2 روز میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے حکومت اور اداروں سے رابطوں کا انکشاف کیا ہے۔حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے رابطوں میں درمیانی راستہ نکالنے اور فیس سیونگ کی درخواست کی۔
ذرائع کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق سے رابطہ کیا اور مذاکرات کی درخواست کی۔حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے درخواست کی کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کیلئے 7، 8 ماہ بعد کی ہی تاریخ دے دی جائے۔ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا معاملہ پارٹی قائد نواز شریف کے سامنے رکھا تو انہوں نے صاف انکار کردیا۔حکومتی ذرائع کے مطابق ن لیگی قیادت کے انکار کے بعد پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں نے اس حوالے سے اداروں سے رابطہ کیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اداروں سے ملک احمد خان اور احسن اقبال کے ذریعے بات چیت کی درخواست کی۔حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے اداروں سے حکومت سے بات کرکے اس صورتحال سے محفوظ راستہ مانگا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو محفوظ راستہ دینے سے انکار کردیا اور تجویز دی کہ عمران خان خود مذاکرات کی خواہش کا اعلان کریں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے رہنماؤں نے کہاہے کہ عوام نے عمران خان کو مسترد کر دیاہے،تحریک انتشار پر پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ آئین شکن جماعت ہے، عمران خان نے تمام اداروں کو دھمکیاں دیں میری لائن پر چلو، ملک کو تاقیامت رہنا ہے،ہم نے ملک کی حفاظت کرنی ہے،آئین پاکستان کی پاسداری کا حلف لیا ہے حکومت کے پیچھے سب اداروں کو کھڑا ہونا ہوگا،
پاکستان کسی کی ذاتی جاگیر نہیں کہ جس کا دل چاہے آئین شکنی کرے،لاڈلے بننے اور بنانے کی خواہش ختم ہوگئی اگر کسی لاڈلے کو سزا مل جائے تو لاڈلے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا،ملک کو انارکی سے بچانے کیلئے سڑکیں بند کیں، گھٹیا سیاست سب کے سامنے آ رہی ہے،عام انتخابات ہوں گے لیکن یہ موجودہ حکومت کا اختیار ہے،عمران خان کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے،
اتحادی جماعتیں خود اعلان کریں گی،پی ٹی آئی رہنماؤں کے فرمائشی گرفتاریوں کے نام آئے ہیں اگر فرمائشی گرفتاریاں کرتے تو جیلیں بھر جاتیں،تمام چیزیں معاف کرسکتے ہیں لیکن کانسٹیبل کمال احمد کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے،عمران خان اس معاملے میں ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ ہوئے تو گرفتار کیا جائے گا،کیا امریکہ سے آزادی پاکستانی سپاہیوں کے سینے پر گولی یا ملکی انتشار سے ملے گی۔