مجھے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، رات کو 12 بجے میرے کمرے پر دھاوابولتے تھے اور میری ویڈیوز بناتے تھے، مریم نواز

21  مئی‬‮  2022

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان ابھی بھی لاڈلہ ہے ، نواز شریف اس سٹم کا لاڈلہ نہیںلیکن عوام کا لاڈلہ ضرور ہے ،جس کویہ بار بار نکالتے ہیں لیکن عوام اسے بار بار لاتے ہیں ، عمران نے آئین کو توڑانہیں بلکہ کچلا اور روندا ہے اگر یہ حرکت نواز شریف ،شہباز شریف اور مریم نواز نے کی ہوتی تو دعوے سے کہتی ہوں ہماری لاشیں چوکوں میں ٹنگی ہوتیں،

نیب میں میرے ساتھ جو کچھ کیا گیا وقت آنے پر سب سامنے لائوں گی ،کہاںکہاں کیمرے لگائے ہوئے ہوئے تھے اورکیا کرتے تھے، رات کو بارہ بجے میرے کمرے پر دھاوا بولتے تھے اور میری ویڈیوز بناتے تھے،میں نے زبان کھولی کہ میرے ساتھ کیا کیا ہوا تو بات بہت دور تک جائے گی ، بہتر وقت آیا تو اس پر بات کرں گی ، قوم کے سامنے رکھوں کہ یہ کس قسم کے قماش لوگ تھے،کیا عمران خان نے اسی طرح گالیاں دے کر اداروں سے فیصلے لینے ہیں،عمران خان کا سیاست میں کردار گالیاں دینے والا رہ گیا ہے ،اداروں اور عوام کو سوچنا چاہیے کیوں اسے فیڈ کر رہے ہیں ۔سوشل میڈیا کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پاکستان آج مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہے ، گزشتہ چار سال کی لوٹ مار نالائقی او رنا اہلی نے پاکستان کا حال کیا ہے ، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو آئے ہوئے چار پانچ ہفتے ہوئے ہیں ،کراچی میں شہباز شریف کی بزنس کمیونٹی سے خطاب سن کرتازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوا اور اس طرح کی تقریر سننے کے لئے چار سال سے کان ترس گئے ،ہمیں تو یہ عادت ہوا کرتی تھی میں ائیر کنڈیشنڈ اتروا دوں گا ، بیٹی کو پکڑ لو ،ماں کو پکڑ ،بہن کو پکڑ لو ، اگر میںنے نواز شریف کو تنگ نہ کیا تو تم دیکھنا ، انتقام انتقام انتقام کے الزامات کے علاوہ چار سال میں کوئی بات نہیں سنی ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان معاشی طور پر وینٹی لیٹر پر ہے ،

چار سال میں پاکستان کے ساتھ جو کیا گیا اس کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے ۔ اس وقت پاکستان کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور شہباز شریف کی کراچی کی تقریر سنی تو خوشگوارحیرت ہوئی کہ صرف پانچ ہفتے میں انہوںنے ثابت کیا ہے کہ انہیں قوم کے دکھوں کا درد ہے۔پنجاب کا ہر شہر ہر ضلع گواہی دیتا ہے کہ شہباز شریف نے اسے ترقی دی ہے ، وہ پاکستان کے ایک ایک ایشو سے با خبر ہیں،میرا اس جماعت سے تعلق جس کے قائدین

پاکستان کے بارے میں اتنا درد رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب جلسے سے خطاب کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ شہباز شریف چھ بجے اٹھتا ہے تو میرا مالی بھی چھ بجے اٹھتا ہے ،کوئی بھی شخص اس طرح کی بات کرتے ہوئے دس مرتبہ سوچتا ہے ،جو حلال روزی کمانے کے لئے اٹھتا ہے کیا وہ آپ کا طعنہ سننے کیلئے صبح چھ بجے اٹھتا ہے ،آپ تو بارہ بجے سو کر اٹھتے تھے اورچار بجے بنی گالہ واپس چلے جاتے

تھے،پاکستان کا حال اسی وجہ سے ہوا ہے، شہباز شریف چھ بجے اٹھ کر ذاتی کاروبار نہیں کرتے ، ان کی رات سے نیند حرام ہوتی ہے کہ مجھے صبح اٹھ کر اس قوم کی خدمت میں حاضر ہونا ہے ۔ آپ یہ کہتے ہیں کہ ان کوتیل کی قیمتیں بڑھانے سے ڈر لگ رہا ہے ۔ ہوش و حواس رکھنے والا شخص جو بائیس کروڑ کے سروںپر وزیر اعظم بن کرمسلط رہا ہو جس کو پاکستان کے عوام کا درد ہو وہ ایسی بات کر سکتا ہے؟۔ہم اس لئے نہیں ڈرتے کہ اس کا

سیاسی بوجھ آئے گا بلکہ نواز شریف اورشہباز شریف قیمتیں بڑھانے سے اس لئے ڈرتے ہیں کہ انہیں پتہ ہے کہ لوگوں کی معاشی حالت پہلے ہی اتنی کمزورہے ،پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں تو ان کے گھروں میں فاقے آ جائیں گے،ہر دکھ سمجھ رکھنے والا عوام کا درد رکھنے والا جوبھی وزیر اعظم ہوگا اس کو تکلیف ہوگی۔ عمران خان کو چار سال عوام کی تکلیف پر بات کرتے نہیںسنا، اسے بس یہی کہتے سنا کہ میں فلاں کو نہیں چھوڑوں گا ، حکومت

میں ہوتے ہوئے چار سال کنٹینر سے نہیں اترے اور حکومت سے اترے ہیں تو پھر کنٹینر پر ہیں۔ اب کہتے ہیںکہ سری لنکا کے صدر نے مہنگائی ختم کرنے کا طریقہ بتایا ہے ، آپ نے چار سال عوام کی قسمت سے کھیلا ،حالت خراب کردی ، عوام کو مہنگائی کے منوں بوجھ تلے دبا دیا اوروہ بولنے کے قابل نہیں رہے ،آج جو معاشی حالات ہیں وہ چار ہفتے کی حکومت کی وجہ سے نہیں ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) چار کر کے لوڈ شیڈنگ کیلئے کچھ نہیںکر پا

رہی، کیونکہ آپ نے پلانٹس بند رکھے ، ادائیگیاں نہیں کیں، مینٹی ننس نہیں کی اور آپ کی ساری توجہ انتقام پر رہی ۔ ہماری پانچ سال کی محنت بیکار گئی اورآج عوام پھر لوڈ شیڈنگ کے اندھیروںمیں مبتلا ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مجھے ٹی وی سے پتہ چلا کہ شیریں مزاری صاحبہ گرفتار ہو گئیں، مجھے خوشی نہیںہوئی ،لیکن ان پر یہ مقدمہ بزدار حکومت میں بنا ، آٹھ سو کنال کی سرکاری اراضی کوبوگس کمپنی کے نام انتقال کرایا گیا،پی ٹی آئی اس پر عورت

کارڈ کھیل رہی ہے ۔ انہیںاینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے تو ان کے پاس کوئی وجہ توہو گی،آپ کبھی عورت کارڈ کی طرف آنا بھی ناں۔ جب مجھے دو دفعہ گرفتار کیا گیا اس کی وجہ یہ نہیں تھاکہ میر ے اوپر کوئی الزام تھا، ان کے اوپر تو سنگین الزام ہے۔ میرے اوپر ایک دفعہ یہ الزام تھاکہ میں نے اپنے والد کی معاونت کی حالانکہ اس وقت میںسولہ سترہ سال کی تھی اس کی پاداش میں چار ماہ اڈیالہ جیل میں رکھا گیا۔ اس کے بعد نواز شریف کی رہائی

کیلئے تحریک شروع کی تو اور جب میں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملنے گئی تو مجھے میرے والد اور بچوںکے سامنے گرفتار کیا گیا ، مجھے ساٹھ دن نیب میں جبکہ چار ماہ ڈیتھ سیل میں رکھا اور اس کیس میں گرفتار کیا گیا جس کا مقدمہ کسی عدالت میں دائر ہی نہیں ہوا ۔ نیب میں تفتیش کے دوران صرف یہ پوچھاجاتاتھا کہ میں آج کل کونسی کتاب پڑھ رہی ہوں، ہمارے گھر کا نظام کون چلاتاہے ، میاں نواز شریف فیصلے کیسے کرتے

ہیں،کیونکہ ان کے پاس پوچھنے کیلئے کچھ تھا ہی نہیں ۔ اس کے باوجود میں نے مظلومیت اور عورت کارڈ نہیں کھیلا ۔ میںبھی ایک عورت تھی بے گناہ سیاسی مقدمے میں جیل میں تھی ۔میں نے نیب سے واضح کہا جوجواب لینا ہے لے لو میں انتقام کا بھی سامنا کروں گی جبر کا بھی سامنا کروں گی ، ہمارے سے انتقام لیا گیا لیکن میں اس پر یقین نہیں رکھتی ۔ شیریں مزاری کو تو خواتین نے گرفتار کیا مجھے دونوں دفعہ مردوں نے گرفتار کیا ۔ مریم نواز

نے کہا کہ میں یہ کہانیاں قوم کے سامنے ضرور لائوں گاکہ نیب میں میرے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، کہاںکہاں کیمرے لگائے ہوئے ہوئے تھے اورکیا کرتے تھے، رات کو بارہ بجے میرے کمرے پر دھاوا بولتے تھے اور میری ویڈیوز بناتے تھے،ایک دفعہ آئے کھڑکی سے دیکھا لاہور کے ڈی جی نیب اندھیرے میں چھپ کر کھڑے تھے اورپولیس آفیسر کو اندھیرے میں ریڈکرنے کیلئے بھیجا گیا، میں نے زبان کھولی کہ میرے ساتھ کیا کیا ہوا تو بات بہت دور

تک جائے گی ، بہتر وقت آیا تو اس پر بات کرں گی ، قوم کے سامنے رکھوں کہ یہ کس قسم کے قماش لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری کو اپنے اوپر الزامات کے جوابات دینے چاہئیں ثبوت دینے چاہئیں ، الزامات غلط ثابت کرنے چاہئیں اگر وہ کامیاب ہو جاتی ہیں تو قوم سے وعدہ کرتی ہوں مریم نواز شریف ان کے ساتھ کھڑی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتاکہ آپ ڈھٹائی سے آئین توڑیں بلکہ بے دردی سے آئین کو پائوں تلے روندیں اس

کے بعد یہ الزامات لگاناشروع کر دیں کہ رات کو عدالتیںکیوں کھلیں،اس لئے کھلی کیونکہ آپ نے آئین توڑنے کا سنگین جرم کیا تھا، آپ آئین پر قدم رکھ کر گزر جائیںاور کوئی عدالت اس کا نوٹس نہ لے ، آپ نے سنگین جرم کیا تھا ،آپ پر آرٹیکل چھ لگتا ہے ۔ یہ ابھی بھی لاڈلہ ہے ،نواز شریف اس مٹی کا بیٹاہے اس مٹی سے وفا کی ہے اتنی بڑی بڑی تکلیفیں جھیلیں لیکن کبھی وطن عزیز کی سلامتی پر کبھی آنچ نہیں آنے دی ، اگر ادارں پر کبھی تنقید کی

تو وہ بھی تعمیری تنقید کی ، انہوںنے کہا کہ ادارے اپنے دائرہ کار سے باہر ہ نہ نکلیں کیونکہ آپ پر انگلی اٹھتی ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے ، یہ محب وطن لیڈر ہوتا ہے ، نواز شریف اس سٹم کا لاڈلہ نہیںہے ،نواز شریف عوام کا لاڈلہ ضرور ہے ،جس کویہ بار بار نکالتے ہیں لیکن عوام اسے بار بار لاتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ عمران جس نے ڈھٹائی سے آئین کو توڑا بلکہ کچلا روندا ،عمران کے سپیکر اورڈپٹی سپیکر نے ،آج تک اس کا صدر جس کا بیٹا

اداروں کو کھلے عام گالی دیتا ہے اس کا گورنر پنجاب جو آج تک آئین کا حلیہ بیگاڑتے آرہے ہیں لیکن ان کے خلاف کچھ نہیں ہوتا۔ یہی آئین توڑنے کی حرکت نواز شریف ، شہباز شریف یامریم نواز نے کی ہوتی تو دعوے سے کہتی ہوں ہماری لاشیں چوکوں پر ٹنگی ہوتیں ۔انہوںنے کہا کہ جو گالی دے جو ادارں کے خلاف ناپاک مہم چلائے س کو سہولت مل جائے ۔ شیریں مزاری وزیر اعظم سے بڑی تو نہیں ،وزیر اعظم شہباز شریف اپنے بیٹے کے ساتھ

ایف آئی اے کی عدالت میں پیش ہوئے ، نواز شریف نے سینکڑوں پیشیاں بھگت سکتے ہیں شہباز شریف وزیر اعظم ہوتے ہوئے حمزہ وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے جواب دے سکتے ہیں تو شیریں مزاری کو بھی اپنا جواب دینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس سات سا ل سے التواء میں رہا ، اگر یہی کیس نواز شریف کی جماعت کے خلاف ہوتا تو ہماری جماعت صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہوتی یہ تفریق کیوں ہے ؟۔پہلے کہتے تھے کہ الیکشن کمیشن

استعفیٰ دے ، احتجاج کے دوران جو پلے کارڈ لہرائے گئے ان پر گالیاں لکھی ہوتی تھیں لیکن جب آج پچیس اراکین ڈ ی سیٹ ہو گئے توالیکن کمیشن کی تعریف میں زمین آسمان ایک کر دئیے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جو قانون آپ کو پکڑے وہ برا ہے جو مخالف کے فیصلہ دے وہ اچھا ہے، ادارہ جو آپ کے خلاف حرکت میں آئے وہ برا ہے وہ میر جعفر اور میر صادق ہو گیا ، آپ کے حق میں فیصلہ دے پھر آپ اس کی تعریفیںشروع کر دیتے ہیں، اسی طرح

گالیاں دے کر اداروں سے فیصلے لینے ہیں،عمران خان کا سیاست میں کردار گالیاں دینے والا رہ گیا ہے ،اداروں اور عوام کو سوچنا چاہیے کیوں اسے فیڈ کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان کا نام لینا پڑتا ہے تو دلی تکلیف ہوتی ہے وہ اس قابل بھی نہیں کہ میں اس کا نام لوں ۔ جس نے پاکستان کوتباہی دی بربادی کی ،معیشت کووینٹی لیٹر پر ڈالنے کا ذمہ دار ہے، دوست ممالک کو دشمنوں کی صف میں کھڑا کرنے کا ذمہ دار ہے پاکستان

میں وہ آگ لگائی جسے بجھاتے بجھاتے سال لگ جائے تو پھر میں آئن سٹائن کا نام تو نہیں لے سکتی کسی اور ملک کے سربراہ کا نام تو نہیںلے سکتی جو چار سال کرسی پر رہا اس کا نام عمران خان ہے وہ نام لینا پڑتا ہے کیونکہ نام ہی وہی ہے ، میں تو عمران جیسے شخص کو مڑ کر بھی نہ دیکھوں ۔ آپ جواب دیں چار سال میں کیا کارکردگی ہے ،آپ چالیس منٹ کی تقریر میںایک منٹ اپنی کارکردگی پر بول کر دکھائیں ،آپ نے غیر ملکی سازش کا ڈرامہ گڑھا

اس کا جواب نہیںتھا، قتل کی سازش کا ڈرامہ رچا لیا اس کا بھی جواب نہیں،آپ نے غیر اخلاقی حملے کردئیے ، میں نے کوئی غیر اخلاقی حملہ نہیں کیا ، ہم نے فتنے کا راستہ مل کر روکنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جب عمران خان نے نازیبا کلمات کہے تو مجھے حیرانی نہیں ہوئی ۔ وہ میر ے والد کی عمر کے ہیں میں ان کی بیٹی کی عمر کی ہوں، انہوں نے مجھ پر حملہ نہیںکیا بلکہ پنجاب پاکستان کی بیٹیوں ، مائوں اور بہنوں پر حملہ کیا ہے ،اچھے اخلاق بہت

بڑی چیز ہوتی ہے اس چھوٹے شخص سے اچھے اخلاق کی توقع رکھنا بیوقوفی ہے عمران خان کا خلاف اتنا سیاسی موادہے کہ مجھے کسی طرح کے ذاتی حملے کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ بطور ماں ،بیٹی ، بہن مجھے اس کی فکر ضرور ہے کہ کل جب جلسے میں کھڑے ہو کر بات کی وہاں پر جو نوجوان تھے انہیںکیا پیغام دیا ، ان کو یہ پیغام دیا جو اردگرد مائیں بہنیں بیٹیاں ہیں ان کواس نظر سے دیکھا جانا چاہیے ،اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم

ہے ، کبھی آپ کو آپ کی زبان میں جواب نہیں دوں گی ۔ لیکن جب آپ کی نا اہلی اور عوام کے استحصال کی بات آئے گی تو مریم نواز آپ کو چھوڑے گی نہیں ۔مریم کسی انتقام میں شامل ہو گی نہ اس کا حصہ بنے گی نہ اس کا ساتھ دے گی لیکن جس کا جو جواب ہے وہ اس کو دینا پڑے گا ۔ آپ الزام کو عورت کارڈ نہ مظلومیت کارڈ میں چھپا سکتے ہیں نہ حکومت پر ڈال سکتے ہیں۔ عمران خان اس جماعت کا سرغنہ ہے جس نے سب کی پگڑیاں اچھالیں کسی کو غدار کہا ،کسی کو امریکی ایجنٹ کسی کو چور اور ڈاکو کہا یہ اس کا چار سال کا ٹریک ریکارڈ ہے ، یہ مظلومیت ،عورت اور انتقام کارڈ نہیںکھیل سکتے ،کیونکہ انہوں نے اپنے دور میں سوائے انتقام کے کچھ نہیں کیا ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…