منگل‬‮ ، 01 اپریل‬‮ 2025 

تیل کی قیمت میں اضافہ یا قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ متوقع انصار عباسی نے اندر کی خبر دیدی

datetime 15  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اگلے ہفتے تیل کی قیمت میں اضافہ یا قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ متوقع، نون لیگ کے آپشنز میں معیشت، انتخابات پر فیصلہ کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنا شامل ہے۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق اگلا ہفتہ انتہائی اہم ہے جیسا کہ وزیر اعظم شہباز شریف یا تو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا سخت فیصلہ لیں گے یا ایک

ہفتے کے اندر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیں گے۔ پی ایم ایل این ذرائع کا کہنا ہے کہ معیشت اور نئے انتخابات کے بارے میں متفقہ فیصلے کے لیے ممکنہ طور پر قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنے پر غور کے درمیان دونوں آپشنز اب بھی کھلے ہیں۔ پی ایم ایل این نے لندن میں پارٹی قائد نواز شریف سے تین روزہ تفصیلی مشاورت کے بعد ابھی تک اپنے فیصلے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ملک کی معاشی حالت تشویشناک ہے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے بڑے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں کی پی ایم ایل این کی قیادت والی مخلوط حکومت کے لیے بہت زیادہ سیاسی قیمت ہوگی جس کے اگست 2023 تک جاری رہنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جیسا کہ جن آپشنز پر بہت زیادہ بحث کی جارہی ہے وہ اس سال اکتوبر میں انتخابات ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ تین سے چھ ماہ حکومت میں رہنا بالخصوص پی ایم ایل این کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا جیسا کہ تیل کی سبسڈی واپس لینے سمیت سخت اور غیر مقبول فیصلے لینے سے کوئی بچ نہیں سکتا جس سے قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔

لندن مجلس مذاکرات میں بحث کی گئی کہ یا تو پی ایم ایل این کو اب حکومت چھوڑنی ہوگی یا پوری مدت (اگست 2023 تک) مکمل کرنا ہوگی جو صرف اسی صورت ممکن ہے جب حکومت مشکل فیصلے کرے۔ یہ بھی تجویز دی گئی کہ پاکستان کے معاشی بحران کا شکار ہو نے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف فوری فیصلوں کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول سیاسی جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ، میڈیا، عدلیہ وغیرہ کو معیشت کی سنگین صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے قومی مکالمہ شروع کریں۔

اس طرح کے اقدام سے تمام اسٹیک ہولڈرز پر فیصلے کی ذمہ داری منتقل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ بھی زیر بحث آیا کہ بغیر کسی تاخیر کے وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی بلا سکتے ہیں جہاں صدر، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، صوبائی وزرائے اعلیٰ، چیف جسٹس پاکستان، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور دیگر کو خصوصی طور پر مدعو کیا جائے تاکہ معاشی مسائل پر بات چیت کی جاسکے۔

کہا جاتا ہے کہ یہی فورم قومی اسمبلی کی تحلیل اور اگلے انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔ اگرچہ نواز شریف ایندھن کی قیمت کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے خواہاں نہیں ، یہ بحث کی گئی کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان کے علاوہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو ایندھن پر سبسڈی دیتا ہو۔ کہا گیا کہ حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا تو پاکستان تین ماہ میں ڈیفالٹ ہو جائے گا اور روپیہ گرجائے گا جس کے نتیجے میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

ایسی صورتحال میں اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ سری لنکا میں جو کچھ ہو رہا ہے پاکستان کو اس سے کہیں زیادہ خراب صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ سے نہیں بچ سکتی جیسا کہ تمام دوست ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا قرض اور مالی امداد آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے سے منسلک ہے جس میں تیل کی سبسڈی کی واپسی بھی شامل ہے۔

یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ اگر شہباز شریف حکومت پیٹرول کی قیمت پر دی جانے والی سبسڈی واپس لے بھی لیتی ہے اور آئی ایم ایف کی دیگر شرائط بھی پوری کرتی ہے تب بھی حکومت کو رواں سال اگست میں آئی ایم ایف کی شرائط پر دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت اگست تک رہ پائے گی یا نہیں اس کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے جیسا کہ جن آپشنز پر بات ہو رہی ہے وہ ستمبر یا اکتوبر میں ہونے والے انتخابات ہیں۔

نواز شریف کو بتایا گیا کہ اگر پی ایم ایل این حکومت عوام پر بوجھ ڈالنے سے بچنے کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرنا چاہتی اور قیمتوں میں مزید اضافہ روکتی ہے تو بہتر ہے کہ حکومت چھوڑ دیں اور نئے انتخابات میں حصہ لیں۔ نواز شریف کو تجویز دی گئی کہ اگر حکومت ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور سیاسی قیمت ادا کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو حکومت کو اگلے 15 مہینوں میں کل وقتی کام کرنے اور انتخابات جیتنے کے لیے معاشی تبدیلی اور گورننس کی سطح فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…