بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی ممتاز خاتون صحافی جاں بحق

datetime 11  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی خاتون صحافی جاں بحق ہو گئی۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق الجزیرہ اور فلسطین کی وزارت صحت نے شیریں ابو اقلاح کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔دوسری جانب سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزداہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے الجزیرہ نیوز چینل کی

خاتون رپورٹر کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے نظام میں فلسطین کے محکوم و مظلوم عوام کی آواز بنیں جہاں مظلوم و محکوم عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، بلوچستان میں بھی کام کرنے والے صحافی انتہائی مشکل حالات میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں،یہ بات انہوں نے بدھ کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے الجزیرہ نیوز چینل کی خاتون رپورٹر شیریں ابو اقلہ کی شہادت پر کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند ، جنرل سیکرٹری بنارس خان ، الجزیرہ کے کوئٹہ میں نمائندے عیسیٰ ترین ، بی یو جے کے صدر عرفان سعید ، جنرل سیکرٹری منظور بلوچ ، سینئر نائب صدر نور الہٰی بگٹی ‘ کوئٹہ پریس کلب کے سابق صدر رضائ￿ الرحمٰن ، سابق جنرل سیکرٹری ظفر بلوچ ، آصف بلوچ ، میر نصرت حسین عنقا ، نوابزادہ میر سخی رئیسانی ، ظفر احمد صدیقی و دیگر بھی موجود تھے ، نوابزداہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے خاتون صحافی کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شیریں ابو اقلہ ایک ایسے نظام میں فلسطین کے محکوم و مظلوم عوام کی آواز بنی جہاں مظلوم و محکوم عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں بھی صحافیوں کو شہید کیا گیا مگر آج تک کسی صحافی کا قاتل گرفتار نہیں ہوسکا ، بلوچستان میں بھی کام کرنے والے صحافی انتہائی مشکل حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ان میں عدم تحفظ کا احساس ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے دور سے گزررہے ہیں جہاں بالادست طبقہ ایک خاص آواز کو دبانا چاہتا ہے ، پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے کیلئے سیاسی خودکشی کی ، مصلحت پسندی اختیار کرکے پیچیدہ حالات میں خود کو ایڈجسٹ کیا ایسے میں اگر یہ ملک کے معاملات حل کرنے میں ناکام ہوئے تو کون ذمہ دار ہوگا ، انہوں نے کہا کہ بعض صحافیوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے جن حالات سے ہمارہ معاشرہ گزررہا ہے اس میں واحد آواز میڈیا کی ہے جو اب تک بچی ہے اسے مزید طاقت اور تقویت دینے کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں جہاں کتابوں کی دکانیں ہوتی تھیں آج ان کی جگہ جوتوں کی دکانوں نے لے لی ہے یہ امر ہمارے سماج کے زوال پذیر ہونے کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کا راستہ پارلیمنٹ میں جانے سے اس لئے روکا جاتا ہے تاکہ صوبے حالات پارلیمنٹ میں نہ آئیں ، انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی و جمہوری لوگ ہیں ہمارا پارلیمان جانے کا راستہ روکنے والے ہماری آواز کو دبا نہیں سکتے۔ انہوں نے صحافیوں اظہار یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ، اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند ، الجزیرہ میں کوئٹہ کے نمائندے عیسیٰ ترین نے نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی کی جانب سے صحافیوں سے اظہار یکجہتی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ہمیشہ ہرمشکل میں صحافیوں کا ساتھ دیا اور امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی صحافیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…