اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ریڈیو پاکستان کے سینئر پروڈیوسر دو سال بعد ہراسانی الزامات سے بری ہوگئے ہیں۔ الزامات سے کلیئر ہونے کے بعد ملزم نے بالا افسران اور شکایت کنندہ کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی خبر کے مطابق، ریڈیو پاکستان کے سینئر پروڈیوسر اکمل گھمن نے دو سال کی انتھک جدوجہد کے بعد اپنے آپ کو ہراسانی کے الزامات سے کلیئر کرلیا ہے،
جس کے باعث انہیں سخت ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، اب وہ بھرپور ردعمل دے رہے ہیں۔ انہوں نے سیکرٹری اطلاعات و نشریات، اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان، ڈائریکٹر پروگرامنگ اور شکایت کنندہ کو قانونی نوٹسز بھجوادیئے ہیں۔ اکمل گھمن نے سماجی اور نفسیاتی نقصان کے سبب 15 روز کے اندر غیرمشروط معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ نوٹس کے مطابق مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں تمام مذکورہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوجائے گی۔ واقعے کا آغاز جون، 2020 میں اس وقت ہوا تھا جب اکمل گھمن نے اپنے سینئرز کو مبینہ طور پر ریسورس پرسن خاتون کے غیرپیشہ ورانہ رویئے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ یہ شکایت کنٹرولر بیرونی خدمات نے اپنے کمنٹس کے ساتھ ڈائریکٹر پروگرام کو بھجوادی تھی۔ جس کے ردعمل میں خاتون ریسورس پرسن نے اکمل گھمن کے خلاف شکایت درج کروائی اور ان پر ہراسانی کا الزام عائد کیا۔ اس معاملے کی تحقیقات ریڈیو پاکستان کے ڈپٹی کنٹرولر الطاف شاہ کو دی گئی۔ جب کہ ڈائریکٹر پروگرام نے بھی اکمل گھمن کو وارننگ جاری کی۔ جس پر اکمل گھمن کو حیرانی ہوئی کہ آخر انہیں وارننگ کس بات پر دی گئی ہے۔
انہوں نے رپورٹ دیکھنا چاہی تو ان کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔ جس پر انہوں نے معلومات تک رسائی ایکٹ 2017 کے تحت مطالبہ کیا لیکن اس کے باوجود انہیں رپورٹ نہیں دکھائی گئی۔ وہ رپورٹ صرف پاکستان انفارمیشن کمیشن کے مداخلت پر حاصل کرسکتے تھے۔ تاہم، حکومتی محکموں کے خلاف اپیلینٹ فورم نے معلومات سے انکار کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شکایت کنندہ الزامات ثابت کرسکتی ہیں۔ تاہم، اس وقت کی ڈی جی، ریڈیو، امبرین جان نے اکمل گھمن کو وارننگ نوٹ جاری کرنے کی سفارش کی، جو کہ خالدہ نذہت نے جاری کیا۔ اس بے بنیاد وارننگ سے پریشان اکمل گھمن نے اس وقت کے سیکرٹری اطلاعات و نشریات اکبر حسین درانی سے اپیل کی کہ وارننگ لیٹر واپس لیا جائے کیوں کہ انکوائری میں وہ الزامات سے بری ہوچکے ہیں۔
تاہم، اس پر سنوائی کے بجائے سیکرٹری نے یہ معاملہ انسداد ہراسانی کمیٹی کو بھجوادیا جو کہ ایک مرد اور دو خواتین افسران پر مشتمل تھی۔ جہاں بار بار نوٹسز بھجوانے کے باوجود شکایت کنندہ کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئی۔ جس کے نتیجے میں انسداد ہراسانی کمیٹی نے اکمل گھمن کو بےقصور قرار دیا۔ اس دوران اکمل گھمن کو خاصی ذہنی اور جذباتی مسائل سے گزرنا پڑا۔ وہ ہمہ وقت اپنے دفتر کے ساتھیوں اور گھروالوں کو اپنے بےقصور ہونے کا بتاتے رہتے۔ جب کہ دوسری جانب ان کے بالا افسران نے ان کی پریشانی کو نظرانداز کیے رکھا، یہاں تک کے انہیں انکوائری رپورٹ تک نہ دی گئی۔ نتیجتاً اکمل گھمن کو اس غیرانسانی رویے پر انہیں قانونی نوٹسز بھجوانا پڑے۔ اب بھی اگر انہوں نے اپنی غلطی تسلیم نہ کی تو اکمل گھمن انہیں عدالتوں میں لے جائیں گے۔