اٹک(آن لائن) سجادہ نشین دربارِ عالیہ فیض اللہ اٹک صدرڈاکٹر ضیاء الرحمان نورانی نے مدینہ منورہ میں ہونے والی گستاخانہ حرکات کے خلاف درخواست تھانہ سٹی اٹک دے دی۔ عمران نیازی سمیت 14 معلوم جبکہ 100/150 نامعلوم افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ضیاء الرحمان نورانی نے ماڈل پولیس سٹیشن اٹک سٹی میں ایک درخواست برائے اندراجِ مقدمہ دی ہے
جس میں عمران خان نیازی، فواد احمد چوہدری، شیخ رشید احمد، شہباز گل، قاسم سوری، شیخ راشد شفیق، ذوالفقار بخاری(زلفی بخاری)، صاحبزادہ جہانگیر عرف چیکو، انیل مسرت، نبیل مسرت، عمیر الیاس، رانا عبدالستار، بیرسٹر عامر الیاس، گوہر جیلانی اور تقریباً 100/150 نامعلوم افراد کو ملزم نامزد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے دفتر میں دوستوں کے ہمراہ موجود تھے۔ مسجدِ نبوی میں ہونے والا دلخراش واقعہ سوشل میڈیا کے توسط سے دیکھا۔جس میں قرآنِ پاک کی تعلیمات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حرمِ نبوی کے تقدس کا پامال کیا گیا۔ الزام علیہان نے جن کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے اسلامی شعائر کی دانستہ بے حرمتی کی۔ اور توہین آمیز نعرے اور گالیاں بکتے ہوئے زائرین جن میں پاکستانی عمائدین بھی موجود تھے کو ہراساں کر کے شعائرِ اسلام کی انجام دہی سے زبردستی روکا گیا۔ پتہ جوئی سے علم ہوا کہ یہ سارا واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی سے عمل میں لایا گیا۔ پی ٹی آئی کے آفیشل صفحے پر بعض رہنماؤں کی تقاریر اور ان توہین آمیز ویڈیوز کو بطور فتح نشر کرنے سے اس بات کی مکمل تصدیق ہو جاتی ہے۔ اس حوالے سے شیخ راشد شفیق کی ویڈیو موجود ہے جو دورانِ تفتیش پیش کر دی جائے گی۔ دیگر ویڈیوز بھی پیش کی جائیں گی۔ 27رمضان کی مبارک شب میں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔
سیاسی جماعت کی جانب سے ایسا کرنا انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی جرم ہے۔ لہٰذا تمام ملزمان کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 295،109، 295 A اور 296 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ اٹک پولیس نے درخواست پر قانونی کاروائی کا آ کر دیا ہے۔ یاد رہے مرکزی ملزم شیخ رشید کے بھتیجے ممبر قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کو ایک ایسی ہی دوسری درخواست پر گرفتار کیا جا چکا ہے جہاں سے عدالت ا نے ان کے خلاف پہلے ایک دن اور پھر دو دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔