ٹوکیو(این این آئی )شہابِ ثاقب میں ڈی این اے کی اہم اساس دریافت ہوئی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق جاپان کی ہوکائیڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انتہائی حساس تحقیق کے بعد کہا کہ انہوں
نے آر این اے اور ڈی این اے کی تشکیل کرنے والے انتہائی بنیادی اجزا شہابِ ثاقب میں دریافت کئے ہیں۔ سائنسدانوں نے 1969 میں آسٹریلیا میں گرنے والے مرچیسن میٹیورائٹ، 1950 میں کینٹکی سے ملنے والے مرے شہابیے اور 2000 میں برٹش کولمبیا سے ملنے والے ٹیگش لیک شہابئے کا کئی برس طویل مطالعہ کیا ۔ یہ تمام شہابئے بہت قدیم ہیں اور نظامِ شمسی کی تشکیل کے وقت ہی بنے ہوں گے۔ان تینوں میں نامیاتی اجزا کا ایک خزانہ ہے اور کاربن سے بھرپور ہیں۔ ان میں بطورِ خاص ڈی این اے کی اساس (بیس)موجود ہیں جو مل کر ڈی این اے کی تشکیل کرتی ہیں اور ڈی این اے زندگی کی انتہائی بنیادی اور اہم اکائی ہے۔یاد رہے کہ نیوکلیو بیسس دو اقسام کی ہوتی ہیں اول پیورائنس اور دوم پائرمیڈائنس اور اب بہت احتیاط کے بعد نئی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے آسمانی پتھروں میں پائرمیڈائنس دریافت کئے ہیں۔سب سے پہلے مرچیسن شہاب ثاقب سے کئی اقسام کی نیوکلیو بیس دیکھی گئی ہیں۔