جمعہ‬‮ ، 18 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان کا کل سرکاری قرضہ 42 ہزارارب روپے سے تجاوز کرگیا

datetime 17  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان کا کل سرکاری قرضہ 42 ہزارارب روپے سے تجاوز کرگیا،قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 55فیصد،بیرونی قرضہ 16ہزار ارب،غیر ترقیاتی اخراجات گھٹانے ،برآمدات میں اضافہ، درآمدات میں کمی کی اشد ضرورت۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2021 تک پاکستان کا کل سرکاری قرضہ 42,745 ارب روپے تھا

جس میں 26,745 ارب روپے کے مقامی قرضے اور 15,950 ارب روپے کے بیرونی قرضے شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2021 میں ملک کا کل سرکاری قرضہ 39,859 ارب روپے تھا، جو جون 2020 میں 36,399 ارب روپے تھا۔ جون 2019 میں پاکستان کا سرکاری قرضہ 32,708 ارب روپے تھا۔مجموعی مقامی قرض سے جی ڈی پی کا تناسب جون 2021 میں 55.1 فیصد، جون 2020 میں 56 فیصد اور جون 2019 میں 54.4 فیصد تھا۔ ملک کے بیرونی قرضوں سے جی ڈی پی کا تناسب جون 2021 میں 28.5 فیصد، جون 2020 میں 31.6 فیصد اور جون 2019 میں 31.4 فیصد تھا۔ ڈالر میں بات کی جائے تو پاکستان کا مقامی قرضہ جون 2021 میں 167 ارب ڈالر، جون 2020 میں 138 ارب ڈالر اور جون 2019 میں 127 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔جون 2021 میں پاکستان کا کل سرکاری قرضہ 253 ارب ڈالر، جون 2020 میں 216 ارب ڈالر اور جون 2019 میں 200 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو اپنے غیر ترقیاتی اخراجات کو کم ،برآمدات میں اضافہ، درآمدات میں کمی اوراپنی آمدنی کے ذرائع پیدا کرنے چاہییں۔ انہوں نے حکومت کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کے بہا وکو مزید بہتر بنانے اور اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے مہنگے قرضے لینے سے گریز کرنے کی تجویز بھی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو معیشت کو دستاویزی شکل دینا چاہیے اور فیڈرل بیورو آف ریونیو کی کارکردگی کو بہتر بنا کر ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہیے۔ معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کو صرف ترقیاتی مقاصد کے لیے نرم شرائط پر قرضہ لینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر انحصار کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور فنڈز کے حصول کے لیے دیگر ذرائع تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے ہائیڈل اور معدنی وسائل سے مالا مال ملک کے لیے مزید مالی وسائل پیدا کرنے اور مہنگے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے پر زور دیا۔اقتصادی ماہرین نے حکومت سے معیشت کو فروغ دینے کے لیے سیاحت کے شعبے کو فروغ اور ترقی دینے کے ساتھ ساتھ دستیاب مالی وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنانے، بدعنوانی کی روک تھام اور گڈ گورننس کو فروغ دینے کے لیے بھی کہا۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…