ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہباز شریف نے وزیر اعظم منتخب ہوتے ہی تنخواہوں میں بڑا اضافہ کردیا، پنشنرز کیلئے بھی زبردست اعلان

datetime 11  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)نومنتخب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں خط پر اِن کیمرا بریفنگ دی جائے اگر اس حوالے سے رتی برابر ثبوت مل جائے ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے یا ہمیں بیرونی وسائل سے مدد ملی تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا،اگر پاکستان کی

معیشت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دیں گے اور اس کو تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے،دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔ پیر کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ میں اللہ تعالیٰ کا جنتا شکر ادا کروں کم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی عوام کی دعاؤں سے وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاصل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاؤں سے بچا لیا۔انہوں نے کہاکہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دھاندلی کی پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجاگیا۔

نو منتخب وزیراعظم نے کہاکہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔انہوںنے کہاکہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معیشت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معشیت کا اتنا برا حال نہیں ہوتا۔

ملک کی معیشت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔انہوں نے کہاکہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، انہوں نے ہماری پیشکش کو مسترد کیا، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے، 60 لاکھ لوگ بے روز ہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے تاہم ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے، مہنگائی عروج پر ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو خادم پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی۔

دنیا میں بھکاریوں کو کون پوچھتا ہے، ہم نے زندہ رہنا ہے تو با وقار طریقے سے خودداری سے جینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ ڈالر کی قدر گری۔اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم اپریل سے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی کیا۔

شہباز شریف نے ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم رمضان پیکج کے تحت ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کریں گے۔اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے بنظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے اور اس کو تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے۔

وزیر اعظم نے یکم اپریل 20222 سے پینشنرز کیلئے پنشن میں 10فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں ہمارے اسٹریجک پارٹنرز ہمارا ساتھ چھوڑ گئے۔

ہمارے دوست ممالک ہمرا ساتھ چھوڑ گئے اور کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے ہم بالکل خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دکھ ، سکھ کا ساتھی ہے، اس نے ہر عالمی فورم پر ہمارا ساتھ دیا، گزشتہ حکومت نے اس تاریخی دوستی کو نقصان پہنچانے کے لیے جو کچھ کیا وہ ایک تکلیف دے دستان ہے، ہمیں دکھ ہے پی ٹی آئی حکومت نے کیوں ایسے کام کیے جس سے ہمارا دیرینہ دوست ہم سے دور ہو گیا۔

انہوں نے کہاکہ پاک چین دوستی لا زوال ہے جو قیامت تک جاری رہیں گے، سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے چلائیں گے، منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جب پاکستان نے نواز شریف کی حکومت میں بھارت کے 5 کے مقابلے میں 6 ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر عالمی پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے کہا کہ ہم پاکستان کی مدد کریں گے، ہم آپ کی تیل تمام ضروریات پوری کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر ذمیدارانہ بیان دیا، اس پر ہمیں بہت افسوس ہے، ہم سعودی عرب کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں، ترکی وہ ملک ہے جس نے کشمیر کی آزادی کی سب سے پہلے حمایت کی، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے۔

اسی طرح یواے ای، کویت، عمان اور تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کی برآمدات اربوں ڈالرز ہیں اور موجودہ دور کی سفارت کاری معاشی طاقت پر منحصر ہے، اگر آپ کی معیشت مضبوط نہیں ہوگی تو آپ کی سفارت کاری مضبوط نہیں ہوسکتی، اس لیے ہمیں اس بات کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں، پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…