اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے غیر ملکی سازش سے متعلق لکھے گئے خط کو یکسر نظر انداز کیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے ایوان میں رہ کر موثر کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے، ہفتہ کو ہونیوالے قومی اسمبلی کے اجلاس میں
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی پاکستانی سفیر کے لکھے گئے خط کا معاملہ اٹھائیں گے، باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے نیشنل سیکیورٹی کے مشیر معید یوسف کو ڈانٹ پلا دی اور انہیں کابینہ میں مزید بات کرنے سے بھی روک دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب لیٹر سیکنڈل کے معاملے پر کابینہ میں بحث ہو رہی تھی تو معید یوسف نے صرف اتنا ہی کہا کہ اب اس معاملے کو زیادہ اچھالنے اور پارلیمنٹ میں لے جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جس پر وزیراعظم نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعظم نے معید یوسف کو ڈانٹ کر خاموش کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھی کابینہ کے اجلاس میں واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر اسد مجید کی طرف سے 7 مارچ کو بھجوائی گئی کیبل کے معاملے پر بریفنگ دی اور کیبل کو منظر عام پر لانے اور پارلیمنٹ کے ارکان کو دکھانے کی تجویز کی مخالفت کی اور اس رائے کا اظہار کیا کہ اگر کیبل کے معاملے کو اس طرح اوپن کیا گیا تو مستقبل میں دفتر خارجہ کو کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے مسائل کے علاوہ سلامتی سے متعلق دیگر مسائل درپیش ہونگے لہذا اس کی کاپی پیش کرنے کے بجائے اس کا خلاصہ اور مندرجات سے ارکان اسمبلی کو ضرور آگاہ کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر حکومتی ارکان ایوان میں اس معاملے کا تذکرہ کرینگے اور حقائق سے ارکان کو آگاہ کیا جائیگا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ عدالت نے حکومت تبدیل کرنے اورپاکستان کے امور میں مداخلت سے متعلق غیر ملکی سازش کا کوئی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی آئین کے آرٹیکل 5 کا کوئی حوالہ اپنے فیصلے
میں دیا ہے جس کو بنیاد بنا کر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کوڈپٹی سپیکر کی طرف سے مسترد کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے منگلا کے سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کا نام پیش کیا جسے کابینہ نے منظور کر لیا۔ دریں اثناء ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جذباتی انداز میں کابینہ میں اپنی رائے دی اور کہا کہ میں تو
جناب وزیراعظم آپ کو چند ماہ سے کہہ رہا تھا کہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیں اور عوام میں چلے جائیں۔ اب بھی میں کہتا ہوں کہ ہمیں قومی اسمبلی، خیبر پختونخوا اسمبلی اور پنجاب اسمبلی سے استعفے دے دینے چاہئیں جس کے بعد جلد انتخابات کی راہ ہموار ہو گی اس وقت اپوزیشن کچھ بھی نہیں کر سکتی عوام میں آپکی مقبولیت بڑھ گئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے باقی ممبران نے شیخ رشید کی اس رائے سے اتفاق نہیں کیا اور اسمبلیوں سے
مستعفی ہونے کو مسترد کر دیا۔ دیگر وزراء کا کہنا تھا کہ ہمیں پی ڈی ایم کا ہر میدان میں مقابلہ کرنا ہے اسمبلیوں سے بھاگنے کی بجائے اسمبلیوں میں رہ کر بہتر انداز میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ہفتہ کوعدم اعتماد کی تحریک کے موقع پر ایوان میں تحریک انصاف اور اسکی اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہونگے اور اپوزیشن کو ٹف ٹائم دیا جائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لمبی تقریریں کی جائیں تاکہ ووٹنگ نہ ہو سکے۔