اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے مبینہ بین الاقوامی سازش کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرتے ہوئے کہاہے کہ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں کمیشن سارے معاملے کے پیچھے کرداروں اور معاملات کی تحقیقاقت کرے گا ۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ
پوری کابینہ عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پارلیمان کی برتری خطرے میں پڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے پاس مواد نہیں تھا کہ سپیکر کی رولنگ صحیح ہے یا غلط ہے، آپ کیسے ڈاکومنٹ کرسکتے ہیں کہ سپیکر نے غلط فیصلہ کیا، آپ کو مواد دیکھنا چاہیے تھا جس کی بنیاد پر سپیکر اس فیصلے پر پہنچے۔فواد چوہدری نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ایک اور حیرت انگیز فیصلہ کیا کہ سپیکر کو کہا کہ منحرفین ووٹ ڈال سکیں گے حالانکہ وہ یہ کیس تھا ہی نہیں، یہ کہنا کہ ہارس ٹریڈنگ کے معامالات پر پوری قوم کو تشویش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور پارلیمان کا اپنا اپنا کام ہے، طاقت کی تقسیم کی بری طرح خلاف ورزی ہوئی ہے، پارلیمان کی حاکمیت اب سپریم کورٹ کی طرف شفٹ ہو گئی ہے یعنی اب عوام حاکم نہیں رہے چند جج ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو نظر ثانی کرنی چاہیے ، ہم نظر ثانی کیلئے جائیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ حزب اختلاف کی طرف سے لائی جانے والی تحریک عمومی عدم اعتماد نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی ہے، اس کی پشت پر چند بڑے مافیا اور ممالک ہیں اور اس کو جس طرح پاکستان کے عوام تک پہنچایا گیا ہے، ان ساری شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ٹنٹڈ ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ریکارڈز تمام ارکان اسمبلی کے سامنے رکھے گی، اس کے بعد بھی عدم اعتماد میں آنا چاہے تو لوگ فیصلہ کریں گے کہ کون کہاں کھڑا ہے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ یہ امپورڈ سلیکٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی جائے گی ، پاکستان اپنے فیصلہ نہیں کر پائے گا، پاکستان محکوم قوم بن جائیگا۔انھوں نے بتایا کہ اس مبینہ عالمی سازش کو سامنے رکھنے ہوئے، جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا ہے، جو اس سارے معاملے کے پیچھے کرداروں اور معاملات کی تحقیقاقت کرے گا، اس مراسلے کی موجود ہونے کی تفتیش کرکے یہ دیکھے گا کہ اس میں حکومت بدلنے کی دھمکی موجود ہے یا نہیں، اور تیسرا اہم سوال اس سازش کو آگے لے جانے کے لیے ہینڈلرز کون سے استعمال ہوئے۔‘فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ مخصوص لوگوں کو معلوم تھا کہ سازش کہاں بنی، کیسے لایا گیا، باقیوں کو بلاواسطہ اپروچ کیا گیا، ان کی ملاقاتوں کے ریکارڈ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں۔ کمیشن پوچھے گا کہ کیا باتیں اور کمٹمنٹس ہوئیں،یہ منصوبے کیسے آگے بڑھا، ان سب کا جائزہ یہ کمیشن لے گا۔ انہوںنے کہاکہ ماہرین بھی اس کمیشن کو اپنی معاونت دے سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم دو سال سے مسلسل الیکشن کمیشن کو کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن کی تیاری کریں،الیکشن کمیشن اب کہہ رہا ہے کہ ہم مقامی لوگوں کے ووٹنگ نہیں کروا سکتے، اوورسیز تو دور کی بات ہے، اگر پاکستان میں اس وقت مستحکم حکومت نہیں ہو گی تو وہ معاشی، سیاسی فیصلے نہیں کر سکے گی،الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرے اور 90 دن کے اندر اندر ہر حال میں الیکشن کروائے۔