اسلام آباد (آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رد عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ
فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا، بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے، ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ڈر سے تمام چور اکٹھے ہوگئے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ جیت گیا اور اپوزیشن ہار گئی ہے۔وزیر مملکت کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں اپوزیشن کو بھی پتا لگ جائے گا کہ عوام میں بیرونی سازش کی کٹھ پتلیوں اور ضمیر فروشوں کی درگت کیسے بناتے ہیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آ ئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو تین اپریل حیثیت سے بحال کردیا جبکہ عدم اعتماد ووٹنگ کے لیے اجلاس بلانے کی ہدایت بھی کردی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روز سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش جبکہ صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تین اپریل کی صورت بحال کردیا۔سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل 2022 کو بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی کارروائی جاری رکھنے
کا حکم بھی دیا اور ہدایت کی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے اور اگر ناکام ہوتی ہے تو عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین کو ووٹ ڈالنے سے
نہیں روک سکتی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کے اہل نہیں تھے لہذا ایوان کو بحال کیا جائے اور اسپیکر ہفتے کو دوبارہ اجلاس طلب کریں۔ عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے۔ از خودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ،جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔