اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ ،وزیراعظم کی اسمبلی تحلیل کی ایڈوائس اور صدر مملکت کا حکم غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے ،تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے
کرائی جائے ، ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائیگا ،تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے، عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں حکومت اپنا کام جاری رکھے گی ۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ نے 5 رکنی لارجر بینچ نے معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر مسلسل پانچویں روز بھی سماعت کی ۔جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ میں شامل تھے۔سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ پر سماعت کا محفوظ فیصلہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیا ل نے سنایا ۔چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی ، وزیر اعظم، صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
عدالت عظمی نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو قومی اسمبلی کااجلاس 9 اپریل ہفتہ کی صبح 10 بجے بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے نے حکم دیا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائیگا جبکہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔
سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے نگراں حکومت سے متعلق احکامات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہو ئے اپنے فیصلے میں کہاکہ تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔عدالت نے کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائیگا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ موجودہ حکم نامے سے آرٹیکل 63اے کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی ۔