اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے پر متحدہ اپوزیشن کے ایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی سنبھالی ، ایوان میں 197 ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد منظور کرلی۔قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوا۔
اجلاس کے آغا ز پروزیر قانون فواد چوہدری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔فواد چوہدری نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5 ایک ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہاکہ 8 مارچ کو عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا اور ناکام ہوتی ہے تو آپ کا اگلا راستہ خطرناک ہوگا۔فواد چوہدری کے اعتراض کے فوری بعد ہی ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا ا?ئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔انہوںے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔انہوں نے ایوان زیریں کے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے کے بعد اپوزیشن ارکان نے بینچوں پر دھرنا دیا جن کی تعداد 190 سے زائد تھی۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد متحدہ اپوزیشن نے ایوان میں اپنا اجلاس شروع کیا اور اوسر دار ایاز صادق اسپیکر نے اجلاس کی اسپیکر شپ سنبھال لی۔فرضی اجلاس میں ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بولنے کی اجازت دے جس پر شہباز شریف نے کہا کہ 14 دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش ہونی تھی
، ہم نے او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے اپنا لانگ مارچ ملتوی کیا تاہم حکومت کو کیا پریشانی ہے جو 14 دن مٰں بھی تحریک پر ووٹنگ نہ کرسکی، عمران نیازی اور اس کے ساتھیوں نے آئین شکنی کی اور وہ آرٹیکل سکس کی پکڑ میں آئیں گے، اسپیکر کے خلاف بھی آرٹیکل سکس کی کارروائی ہوگی۔دوران قومی اسمبلی ہال کی لائٹس بند کردی گئیں جنہیں دوبارہ آن کردیا گیا۔
ایاز صادق نے اپوزیشن ارکان کو لابی میں جانے کی اجازت دیدی۔ بعد ازاں ایاز صادق نے ایوان کو چلایا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ شروع کرادی جو کہ 197 ارکان کے ساتھ منظور کرلی گئی۔بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ چھ اپریل کو ہو گی ،قومی اسمبلی کا علامتی اجلاس چھ اپریل تک ملتوی کر دیاگیا ۔